اسرائیلی مذاکراتی وفد نے رات جہاز میں کیوں گزاری،ایران کس ملک کےسربراہ کے فون پر حملہ کرنے سے باز رہا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایرانی قیادت سے فون پر بات کی اور اسرائیل پر کسی بھی حملے کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی
دوحہ(ویب ڈیسک)اسرائیلی مذاکراتی وفد نے رات جہاز میں کیوں گزاری،ایران کس ملک کےسربراہ کے فون پر حملہ کرنے سے باز رہا؟عالمی منظرنامہ سے سنسنی خیز خبر سامنے آگئی ۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل اورحماس کے درمیان معاہدے کے لیے دوحہ کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے دوران گذشتہ 48 گھنٹے ڈرامائی رہے ہیں۔قطر، مصر اورامریکہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں تینوں فریقین نے کہا ہے کہ دوحہ میں گذشتہ دو دنوں کے دوران ان کی حکومتوں کے اعلی عہدیداروں نے جنگ کو ختم کرنے کے مقصد سے ثالث کے طور پر بات چیت میں حصہ لیا ہے۔
اس بات چیت کا مقصد غزہ میں جنگ بندی معاہدہ، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی ہے۔ مشترکہ بیان کے مطابق یہ مذاکرات سنجیدہ اور تعمیری رہے اور مثبت ماحول میں ہوئے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوحہ، امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے دونوں فریقین کے بیچ دشمنی کو کم کرنے کے لیے ایک تجویز پیش کی گئی ہے۔
یہ تجویز پچھلے ہفتے کے دوران ہونے والے معاہدے کے نکات پر مشتمل ہے اور فریقین کے بیچ خلا کو ایسے پر کرتی ہے جس سے معاہدے پر تیزی سے عمل درآمد ممکن ہو سکے۔تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد منعقد ہونے والے ان مذاکرات میں خاص بات وہ چند منٹ ہیں جس دوران اسرائیلی وفد کو دوحہ کے ہوٹل میں مزید ایک رات قیام کرنے پر راضی کیا گیا تاکہ اگلے دن مذاکرات مکمل کیے جا سکیں۔اسرائیلی وفد جانتا تھا کہ بیروت میں حزب اللہ کے سینئیر کمانڈر فواد شکر اور تہران میں حماس کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اس خطے میں اسرائیل سے باہر کہیں بھی رہنا ان کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ہنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہی ہاتھ تھا۔ ہنیہ کے قتل سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم رہنما فواد شکر کو بھی ہلاک کیا تھا۔ثالثوں کے دبا کے بعد وفد نے ایک اور رات قیام کرنے کا فیصلہ کیا تاہم سلامتی کے خطرات ان کے لیے اتنی تشویش کا باعث تھے کہ انھوں نے اس جہاز میں بھی رات گزارنے کے امکان کا جائزہ لیا جس پر وہ اسرائیل سے دوحہ پہنچے تھے۔
اسرائیلی وفد نے اسرائیل کی نجی سکیورٹی اور جہاز میں ساتھ لائے گئے خاص ہتھیاروں پر انحصار کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے اس امکان کا بھی جائزہ لیا کہ اگر وہ طیارے میں رات گزارتے ہیں تو قطری سکیورٹی اہلکار کس طرح بیرونی طور پر طیارے کی حفاظت کریں گے۔اسرائیلی وفد میں موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور جنرل سکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار سمیت اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کے اعلی ترین رہنما شامل تھے۔تاہم ایسا ہوا نہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق وفد نے رات کسی اور جگہ گزاری۔
اسرائیلی اور مغربی پریس اور میڈیا رپورٹس کے مطابق قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایرانی قیادت سے فون پر بات کی اور اسرائیل پر کسی بھی حملے کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ دعوی کیا گیاہے کہ اس فون کال کی وجہ سے حزب اللہ اور ایران نے مذاکراتی دور کے نتائج واضح ہونے تک اسرائیل کو نشانہ بنانے کا فیصلہ ملتوی کر دیا۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس رات اسرائیل کسی ایک فریق کی جانب سے فوری حملے کی توقع کر رہا تھا۔