افغانستان کے لانچنگ پیڈ کو پاکستان کے بغیر نہیں روکا جا سکتا: امریکہ کا دعویٰ
داعش خراساں ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک ہے جو بین الاقوامی دہشت گرد حملے کرنے کی 'صلاحیت اور عزائم' رکھتا ہے: امریکی ترجمان
امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے لانچنگ پیڈ کو روکنے کے لئے پاکستان ہماری اہم ضرورت ہے جسے کسی صورت بھی رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی خاتمہ کے لئے پاکستان نے پہلے بھی بہت مدد کی تھی اب افغانستان میں لانچنگ پیڈ کو روکنے کے لئے پاکستان بھی ہماری ضرورت ہے ۔ داعش خراساں ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک ہے جو حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کبھی بھی دہشت گرد حملوں کے لانچنگ پیڈ کے طور پر کام نہ کرے۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ودانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان سے ابھرنے والے خطرات کے انسداد کے لیے کام کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ داعش خراساں ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک ہے جو بین الاقوامی دہشت گرد حملے کرنے کی ‘صلاحیت اور عزائم’ رکھتا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان سے اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ پر امریکی مؤقف کے بارے میں پو چھا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور وہ سرحد پار پاکستان پر حملے بھی کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ خطے میں اتحادیوں سمیت اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ "ہم افغانستان سے بیرونی خطرات کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے چوکنا ہو کر کام کر رہے ہیں۔” جواب میں پٹیل نے کہاکہ جیسا کہ ہم مسلسل کہتے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ افغانستان کبھی بھی امریکہ یا ہمارے اتحادیوں کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے ایک لانچنگ پیڈ کے طور پر کام نہ کرے۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے لیے تمام تر کوششں کر رہا ہے۔
قبل ازیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک نئی رپورٹ میں افغانستان میں موجود عسکریت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کو درپیش خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان سرحد پار پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے تعاون میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان حملوں میں پاکستانی فوجی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سلامتی کونسل کی القاعدہ، داعش اور ان سے ملے گروپوں سے متعلقہ "اینالٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم” کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ٹی ٹی پی کے چھ ہزار سے زیادہ جنگجو موجود ہیں۔