بھارتی کشمیر میں سرحد پار سے مداخلت، پاکستان پر الزام لگ گیا
بھارتی کشمیر میں سرحد پار سے مداخلت کے حوالے سے پاکستان پر الزام لگنے کے بعد پاکستان نے اس کی تردید کرتے ہوئے تمام الزامات مسترد کر دیئے ہیں
سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی کشمیر میں سرحد پار سے مداخلت کے متعلق پاکستان پر الزام لگ گیا جس پر پاکستان کی طرف سے تردید بھی آگئی ہے اور ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے ۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ذریعے دراندازی کی اطلاعات پر بھارتی کشمیر میں سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دیئے گئے ہیں۔ سکیورٹی حکام کے مطابق سرحدی علاقوں میں ایریا ڈامینیشن اور انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کا ایک نیا اور وسیع سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس آپریشن کے دوراں ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور سراغ رساں کتوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف بھارتی فوج کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پور اور جموں خطے کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے سرحدی علاقوں میں غیر معمولی طور پر متحرک نظر آ رہی ہے۔ وہیں بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے سیالکوٹ، جموں بارڈر پر بھی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
اس دوران بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جموں خطے کے ریاسی، ڈوڈہ، ادھمپور، رام بن اور کشتواڑ اضلاع میں نو مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے سرحد پار سے حالیہ مہینوں کے دوراں کی گئی ‘دراندازی’ میں مبینہ طور پر معاونت فراہم کرنے اور پھر در اندازوں کو پناہ دینے اور ان کی مالی مدد کرنے کے ایک کیس کے سلسلے میں مارے گئے۔ کپواڑہ، بانڈی پور اور بارہمولہ کے مختلف علاقوں میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان چھ جھڑپیں ہوئیں جن میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔