حسینہ واجد کا بنایا گیا ادارہ خود ان کے گلے کا پھندا بن گیا
حسینہ واجد کے خلاف تینوں مقدمات عام لوگوں کی جانب سے لائے گئے تھے جن میں سابق وزیراعظم کے کئی سابق اعلی معاونین کو بھی نامزد کیا گیا ہے: جنگی جرائم ٹربیونل
ڈھاکہ( مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا اپنا ہی بنایا گیا ادارہ خود ہی ان کے گلے کا پھندا بن چکا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے دورہ حکومت میں جنگی جرائم کا یونٹ بنایا تھا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ کا ہی قائم کردہ جنگی جرائم کا خصوصی ٹربیونل نے ان کے خلاف طلبہ تحریک کے دوران اجتماعی قتل کے مقدمات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ واضح رہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج اس وقت سول نافرمانی کی صورت اختیار کرگیا جب شیخ حسینہ واجد نے طاقت کا استعمال کیا اور 300 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جان سے مارے گئے افراد زیادہ تر طلبہ تھے۔ بعدازاں بنگلہ دیشی میڈیا نے بتایا کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 450 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں زیادہ تر پولیس فائرنگ سے زندگی کی بازی ہارے۔
میڈیا کے مطابق جنگی جرائم ٹربیونل کے تفتیشی سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عطاالرحمن نے بتایا کہ یہ مقدمات اجتماعی قتل سے متعلق ہیں اور ہم جرائم کے مقامات پر بھی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد کے خلاف تینوں مقدمات عام لوگوں کی جانب سے لائے گئے تھے جن میں سابق وزیراعظم کے کئی سابق اعلی معاونین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ یہ مقدمات دارالحکومت ڈھاکہ کے قریبی اضلاع، میرپور، منشی گنج اور ساور میں تشدد سے متعلق ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد کے خلاف کم از کم 15 مقدمات درج ہیں، جن میں حالیہ بدامنی کے واقعات سے پہلے کے کیسز بھی ہیں جو قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010 میں بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) پاکستان کے خلاف آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔ حسینہ واجد کی حکمرانی میں کرائم ٹریبونل نے 100 سے زائد لوگوں کو موت کی سزا سنائی، جن میں ان کے کئی سیاسی مخالفین بھی شامل تھے۔