روس نیٹو کی طرح نئی تنظیم سازی کیلئے سر گرم، پہلے دورہ پر شمالی کوریا پہنچ گئے
امریکا نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ کریملین کی جانب سے روسی صدر کے دورے کو دوستانہ دورہ قرار دیا جا رہا ہے
شمالی کوریا(مانیٹرنگ ڈیسک) روس اب نیٹو کی طرح نئی تنظیم سازی کرنے کے لئے سرگرم ہو چکا ہے جس کے سلسلے میں وہ 24سال کے طویل عرصے بعد پہلے دورہ پر شمالی کوریا پہنچ گیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شمالی کوریا آمد پر کم جونگ ان نے ان کا پھر استقبال کیا، جبکہ روسی صدر کو سلامی بھی دی گئی، حالیہ سالوں بالخصوص یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ کریملین کی جانب سے روسی صدر کے دورے کو دوستانہ دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق دورے کے موقع پر روسی صدر شمالی کوریا کے ساتھ سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں پارٹنرشپ کے معاہدے کریں گے جبکہ مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔صدر پیوٹن کی جانب سے شمالی کوریا کے دورے کے بعد ویتنام کے دورہ کا امکان ہے جہاں مخلتف معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ روسی صدر کے وفد میں نئے ڈیفنس منسٹر آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ڈپٹی پرائم منسٹر الیگزینڈرنوواک بھی شامل ہیں، روسی صدر پیونگ یانگ کے اسی کم سوسان گیسٹ ہایؤس میں قیام کریں جہاں 2019 میں شمالی کوریا کے دورے کے موقع پر چینی صدر نے قیام کیا تھا۔