انٹرنیشنل

شنگھائی تعاون تنظیم، امریکا اور اس کے اتحادی ممالک پر بھاری پڑنے لگی

مودی بھارت کے روس اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنا چاہتے ہیں' رکن ملکوں کے دیگر سربراہوں میں ترکی اور آذربائیجان بھی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں

آستانہ (مانیٹرنگ ڈیسک) شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہی اجلاس آج قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شروع ہو رہا ہے جو امریکا اور اس کے اتحادی ممالک پر بھاری پڑنے لگی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس سی او کا قیام روس اور چین نے 2001ء میں یوریشیا خطے میں سکیورٹی پر توجہ دینے کے لیے ایک فورم کے طورپر کیا تھا۔ اس سال اس کا اجلاس3 اور 4 جولائی کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہو رہا ہے۔ روسی صدر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ میزبان صدر قاسم جومارت توقایف، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیایف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، کرغزستان کے صدرصدر جباروف، بیلاروس کے صدر الیکزینڈر لوکاشینکو بھی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

ایران میں چونکہ صدر ابراہیم رئیسی، جو مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، کا جانشین اب تک منتخب نہیں ہوا ہے اس لیے نگراں صدر محمد مخبر اجلاس میں شرکت کریں گے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اجلاس میں شرکت نہیں کررہے ہیں لیکن انہوں نے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کو اپنے نمائندہ کے طورپر بھیجا ہے۔ مودی ملکی پارلیمان کے اجلاس میں مصروف ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اٹلی میں گروپ سیون کے اجلاس میں شرکت کی تھی اور بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی بھارت کے روس اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنا چاہتے ہیں۔ رکن ملکوں کے دیگر سربراہوں میں ترکی کے رجب طیب اردوآن اور آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف بھی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش بھی ایس سی او کے آستانہ اجلاس میں موجود ہوں گے۔ کارنیگی رسیا یوریشیا سینٹر کے ڈائریکٹرالیکزنڈر گابویف کا کہنا ہے کہ گوٹیریش "یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ تمام بڑی کلبوں کے ساتھ بات چیت کرنے والی ایک شمولیتی تنظیم ہے۔”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button