‘فری فلسطین’ کا نعرہ لگانےوالےطلبہ متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ،دنیا بھرمیں غم و غصہ کی لہر دوڑگئی
نیو یارک یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب کے دوران 'فری فلسطین' کا نعرہ لگانے والے طلبہ کو مبینہ طور پر ڈی پورٹ کرنے کے معاملے پر طلبہ اور مختلف حلقوں کا ردِعمل سامنے آرہا ہے
ابوظہبی(ویب ڈیسک)’فری فلسطین’ کا نعرہ لگانےوالےطلبہ متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ،دنیا بھرمیں غم و غصہ کی لہر دوڑگئی۔رپورٹ کے مطابق نیو یارک یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب کے دوران ‘فری فلسطین’ کا نعرہ لگانے والے طلبہ کو مبینہ طور پر ڈی پورٹ کرنے کے معاملے پر طلبہ اور مختلف حلقوں کا ردِعمل سامنے آرہا ہے۔ مذکورہ طالبِ علم کو رواں برس مئی میں مبینہ طور پر ڈی پورٹ کیا گیا، تاہم اب یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر اسرائیل، حماس تنازع کے دنیا پر ہونے والے اثرات کا معاملہ موضوعِ بحث ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال مئی میں متحدہ عرب امارت (یو اے ای) کے دارالحکومت ابوظہبی میں نیو یارک یونیورسٹی کے کیمپس میں گریجویشن کی تقریب جاری تھی۔ اسی دوران ایک طالبِ علم نے جس کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سیاہ اور سفید رنگ کا ‘کوفیہ’ اسکارف پہنا ہوا تھا، اپنا ڈپلومہ لینے کے لیے اسٹیج عبور کیا اور "فری فلسطین!” کا نعرہ لگایا۔ کچھ دن بعد اس طالبِ علم کو مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ کردیا گیا۔
اس طالبِ علم کا نام اور شہریت فی الحال سامنے نہیں آسکی ہے۔ گریجویشن کی تقریب میں یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب متحدہ عرب امارات اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اسرائیل کے ساتھ اپنی سفارتی تعلقات میں توازن کی کوششیں کر رہا ہے۔ اسرائیل دبئی میں قونصل خانہ جب کہ ابو ظہبی سے باہر سفارت خانہ چلا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی ایئرلائنز کی اسرائیل کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے میں سست روی کے باوجود یو اے ای سے روزانہ اسرائیل کی پروازیں جاری ہیں۔