انٹرنیشنل

لوک سبھا کا پہلا اجلاس، کیا بھارت میں جمہوریت جیت گئی؟ اہم خبر سامنے آگئی

بھارت میں نئی لوک سبھا کے پہلے ہی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں میں تندوتیز جملوں کا تبادلہ 'راہل گاندھی کی تقریر کا جواب وزیرِ اعظم نریندر مودی نے خود جواب دیا

نیو دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) لوک سبھا کے ہونے والا پہلا اجلاس، کیا بھارت میں جمہوریت جیت گئی یا ہار گئی؟ اس حوالے سے اہم خبر سامنے آئی ہے جس نے پورے بھارت میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق پارلیمانی روایات میں بتایا گیا ہے کہ نئے ارکان کی حلف برداری کے بعد پیش کیے جانے والے صدر کے خطاب پر بحث ہوتی ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ارکان حصہ لیتے ہیں۔ گزشتہ 10 برس کے دوران لوک سبھا میں کوئی بھی قائد حزب اختلاف نہیں تھا۔ ضابطے کے مطابق جو پارٹی ایوان کی نشستوں کا 10 فی صد جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے اس کا کوئی رکن حزبِ اختلاف کا قائد ہوتا ہے۔ گزشتہ دو انتخابات میں کوئی بھی پارٹی اتنی نشستیں جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی لیکن اس بار کانگریس نے اتنی سیٹیں جیت لیں اور حزبِ اختلاف نے راہل گاندھی کو ایوان میں اپنا قائد منتخب کر لیا۔ انھوں نے قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے جو پہلی تقریر کی اس پر میڈیا میں بہت زیادہ گفتگو ہو رہی ہے اور ایوان کی کارروائی کے پیش نظر یہ کہا جا رہا ہے کہ ایسا محسوس ہو تا ہے جیسے 10 برس میں پہلی بار جمہویت واپس آئی ہے۔ راہل گاندھی کی تقریر بہت سخت تھی جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی نظریاتی سرپرست جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر شدید تنقید کی۔

وزیرِ داخلہ امت شاہ نے کہا کہ قائدِ حزب اختلاف نہیں جانتے کہ کروڑوں افراد خود کو ہندو کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ تشدد کو کسی بھی مذہب سے جوڑنا غلط ہے۔ انھوں نے راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر راہل نے برجستہ کہا کہ نہیں نہیں! وزیر اعظم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس تمام ہندو سماج کی نمائندگی نہیں کرتے۔ بی جے پی ہندو مذہب کی اجارہ دار بننے کی کوشش نہ کرے۔اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور آئین نے انھیں سکھایا ہے کہ حزبِ اختلاف کے قائد کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ ہندوں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے جانے کی سازش کی گئی ہے۔ انہوں نے کانگریس پر ہندوں کا مذاق اڑانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ اس کا فیشن بن چکا ہے۔

اس موقع پر انھوں نے ہندو مذہب کے ایک دیوتا شیو کی تصویر دکھاتے ہوئے بی جے پی پر تشدد، نفرت اور جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا۔ ان کے الزام پر وزیرِ اعظم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ یکے بعد دیگرے کھڑے ہوئے اور انھوں نے اعتراض کیا۔ جب راہل گاندھی نے بی جے پی پر تشدد اور نفرت پھیلانے کا الزام لگایا تو وزیرِ اعظم مودی دو بار کھڑے ہوئے اور کہا کہ قائد حزبِ اختلاف پورے ہندو سماج کو تشدد پسند کہہ رہے ہیں، یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button