انٹرنیشنل

مودی سرکارکا "دھڑن تختہ” کرنےکی تیاریاں زورپکڑ گئیں،کانگرس فیورٹ بننے لگی

مغربی بنگال سمیت متعدد ریاستوں سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہونے والے متعدد اراکین نے کانگرس کی حمایت سے حکومت بنانے کا عندیہ دیا ہے

نیودہلی(ویب ڈیسک)مودی سرکارکا "دھڑن تختہ” کرنےکی تیاریاں زورپکڑ گئیں،کانگرس فیورٹ بننے لگی۔رپورٹ کے مطابق بھارت کی مودی سرکار کو کو گرانے کی تیاری کا عمل تیز کردیا گیا،بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے مغربی بنگال سمیت متعدد ریاستوں سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہونے والے متعدد اراکین نے کانگرس کی حمایت سے حکومت بنانے کا عندیہ دیا ہے ۔ ادھر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی بہت جلد مرکز میں اپنی اتحادی جماعتوں کی حمایت سے محروم ہو جائیں گے اور جلد ہی ان کی حکومت ختم ہو جائے گی ،ممتابینر جی نے دعویٰ یہ دعوی بھی کیا کہ ان کو متعدد ممران لاک سبھا کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جو مودی سرکار کا دھڑن تختہ کرنے میں کانگرس کا ساتھ دیں گے۔

سنہ 1989 سے 2004 تک ہونے والے چھ عام انتخابات میں کسی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہو سکی۔ ان میں سے کچھ اتحاد خاص طور پر افراتفری کا شکار رہے۔ سنہ 1989 اور 1999 کے درمیان مخلوط حکومتیں بنیں لیکن جلد ہی ٹوٹ بھی گئیں۔ لیکن انڈیا کی کچھ اہم ترین معاشی اصلاحات اور بلند ترین شرح نمو کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) دونوں کی قیادت میں قائم ہونے والی مخلوط حکومتوں کے دوران دیکھنے میں آئی۔

سنہ 2014 کے بعد انڈیا میں پہلی مرتبہ ایسا ہونے جا رہا ہے کہ ملک میں ایسی مخلوط حکومت بنی ہے جس میں کسی بھی ایک سیاسی جماعت کو واضٰح اکثریت حاصل نہیں ہے۔ بی جے پی کے رہنما نریندر مودی تیسری مدت کے لیے وزیرِ اعظم بن کر سامنے آچُکے ہیں۔ ان کی اکثریت اپوزیشن کی جماعتوں کے دوبارہ ابھر کر آنے سے کم ہو گئی ہے اور اب وہ پارلیمانی اکثریت کے لیے بنیادی طور پر اپنے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) میں دو اتحادیوں پر منحصر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button