انٹرنیشنل

چمن باب دوستی پر افغانستان سے فائرنگ، دو پاکستانی افراد ہلاک

بدھ کی شام کو باب دوستی گیٹ پر اچانک افغان بارڈر فورس نے پاکستانی حدود کی جانب بلا اشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر پاکستانی حدود میں دو افراد ہلاک ہوئے

چمن(مانیٹرنگ ڈیسک) چمن باب دوستی پر افغانستان سے فائرنگ ہوئی جس کے نتیجہ میں دو افراد ہلاک ہو گئے ان دونوں افراد کا تعلق پاکستان سے تھا اور یہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق چمن باب دوستی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سرحد پر صورتحال کشیدہ ہو گئی اور اس کے بعد کچھ وقت کے لیے وہاں آمدروفت معطل ہو گئی۔ چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ کی شام کو باب دوستی گیٹ پر اچانک افغان بارڈر فورس نے پاکستانی حدود کی جانب بلا اشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر پاکستانی حدود میں دو افراد ہلاک جبکہ ایک ایف سی اہلکار اور ایک بچہ زخمی ہو گئے۔ ان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 70 سالہ شخص اور 12 سالہ بچہ شامل ہیں۔

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے سرحد پر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان باشندوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد ایسے ردعمل کی توقع تھی- ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چمن کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک شخص کی لاش اور ایک بچے کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ بچے کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ مقتول کی شناخت عبدالمحمد کے نام سے ہوئی ہے جو چمن کے علاقے گھوڑا ہسپتال کے رہائشی تھے۔ ضلعی انتظامیہ کے افسر کے مطابق افغان طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ کے باوجود پاکستانی فورسز نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔ اس دوران کچھ دیر کے لئے سرحد پیدل آمدروفت کے لیے بھی بند رہی۔ بعد ازاں دوبارہ آمدروفت بحال ہو گئی تام سرحد پر کشیدگی برقرار ہے۔ پاکستانی حکام نے افغان حکومت سے معاملے پر احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

چمن بارڈر پر تعینات ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈان کے اعلان سے تین دن قبل ہی پاک افغان چمن سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے گئے تھے۔ سول سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی سرحدی گیٹ تک رسائی بھی روک دی گئی ہے اور اب صرف ایف سی، پاک فوج اور حساس اداروں کے اہلکار کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے چمن سے متصل افغان سرحدی صوبے قندھار کے رہائشیوں کو افغان شناختی دستاویز تذکرہ پر آمدروفت کی اجازت تھی تاہم اب تین دنوں سے اس سلسلے میں سختی کی جا رہی ہے اور صرف شدید بیمار افغان باشندوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ پاکستانی فورسز کی سختی پر سرحد پر تعینات افغان اہلکار مشتعل تھے اور جھگڑا بھی دستاویزات کے معاملے پر ہوا ہے۔ چمن پاک افغان سرحد پر اس سے قبل بھی پاکستان اور افغانستان کی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں اور نئی افغان حکومت کے آنے کے بعد ایسی کئی جھڑپیں ہوئیں۔ دسمبر2022 میں بھی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button