کارگل جنگ کے 25 برس بعد بھی پاکستان نےاپنی تاریخ سےکچھ نہیں سیکھا،یوم آزادی کی تقریب میں مودی کی گیدڑبھبھکیاں
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے طویل ترین خطاب کے دوران اپنی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کو گنانے میں زیادہ وقت صرف کیا
نیودہلی(ویب ڈیسک)کارگل جنگ کے 25 برسبعد بھی پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا،یوم آزادی کی تقریب میں نریندرا مودی کی گیدڑ بھبھکیاں، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا کہنا ہےکہ بنگلہ دیش میں ہندوں کی حفاظت کے حوالےسے 140 کروڑ بھارتی شہری پریشان ہیں۔ ادھردس برس بعد پہلی بارجشن آزادی کی تقریب میں اپوزیشن رہنما کو بھی شامل کیا گیا۔بھارت آج پندرہ اگست اپنا 78واں یوم آزادی کا جشن منا رہا ہے۔ ملک کو آزاد ہوئے 77 برس ہوگئے ہیں اور اس طرح یہ آزادی کی 77ویں سالگرہ ہے۔ اس موقع پر ملک کا وزیر اعظم روایتی طور پر قومی پرچم لہرانے کے ساتھ ہی دہلی کے لال قلعے کی فصیل سے خطاب کرتا ہے۔ اس نوعیت سے وزیر اعظم نریندرمودی کا لال قلعے کی فصیل سے یہ دسواں خطاب تھا، جس کے دوران انہوں نے تقریبا سو منٹ تک تقریر کی۔ یہ ان کا اب تک کا سب سے طویل خطاب ہے۔ وہ پنڈت جواہر لعل نہرو کے بعد ایسے پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جنہوں نے مسلسل تیسری بار اقتدار میں واپسی کے بعد پندرہ اگست کو قوم سے خطاب کیا ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے طویل ترین خطاب کے دوران اپنی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کو گنانے میں زیادہ وقت صرف کیا۔ انہوں نے عوام کو یہ بتانے کی کوشش کی ان کی حکومت ملک کے لیے کیا کر رہی ہے۔ اس موقع پر مودی نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کا بھی ذکر کیا تاہم وہاں پر جاری سیاسی افراتفری کے بجائے ان کی توجہ اس بات پر تھی کہ بنگلہ دیش میں ہندوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کارگل جنگ کے 25 برس: پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔انہوں نے کہا، "140 کروڑ بھارتی بنگلہ دیش میں ہندوں اور اقلیتوں کی حفاظت کے حوالے سے کافی پریشان ہیں۔ بھارت بنگلہ دیش کی ترقی کا خیر خواہ رہے گا۔ بھارتی چاہتے ہیں کہ وہاں ہندوں اور اقلیتوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔
نریندر مودی نے اس موقع پر یونیفارم سول کوڈ کی جم کر وکالت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکساں سول کوڈ کے بارے میں "بار بار بحث کی ہے اور اس نے کئی بار حکم بھی دیا ہے۔”انہوں نے کہا کہ موجودہ سول کوڈ تفرقہ انگیز ہے۔ "ملک کا ایک بڑا طبقہ مانتا ہے اور یہ سچ بھی ہے کہ ہم جس سول کوڈ کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ دراصل ایک طرح سے فرقہ وارانہ سول کوڈ ہے۔”انہوں نے مزید کہا، "میں کہوں گا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں ایک سیکولر سول کوڈ ہو ۔۔۔ تب ہی ہم مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے آزاد ہوں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے طویل ترین خطاب کے دوران اپنی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کو گنانے میں زیادہ وقت صرف کیا۔ واضح رہے کہ بھارت میں مسلم اور ہندو پرسنل لا جیسی دفعات موجود ہیں، جس کے تحت مسلمان یا ہندو عائلی معاملات اپنے مذہبی عقیدے اور شریعت کے مطابق سماعت اور فیصلے کے حقدار ہیں۔ اب کامن سول کوڈ کے نفاذ کا مطلب یہ ہو گا کہ مسلمان اپنے شادی، بیاہ یا طلاق جیسے معاملے میں شرعی قوانین پر عمل نہیں کر سکیں گے۔