کیابھارت سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دےگا؟
بنگلہ دیش کی نگراں حکومت نے گذشتہ ہفتے شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیا تھا۔ اس کے بعد یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ اب انڈیا میں ان کے قیام کی قانونی حیثیت کیا ہو سکتی ہے
نیودہلی(ویب ڈیسک)کیابھارت سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دےگا؟اس حوالے سے مختلفآپشنز پر غور کیا جارہا ہے۔واضح ہوکہ بنگلہ دیش کی نگراں حکومت نے گذشتہ ہفتے شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیا تھا۔ اس کے بعد یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ اب انڈیا میں ان کے قیام کی قانونی حیثیت کیا ہو سکتی ہے۔ موجودہ پس منظر میں دلی میں انڈین حکومت کے اعلیٰ حکام اور تجزیہ کاروں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ شیخ حسینہ کے معاملے پر اس وقت انڈیا کے سامنے تین راستے یا متبادل ہیں۔
پہلا آپشن یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم کے لیے کسی تیسرے ملک میں پناہ دلانے کے انتظامات کیے جائیں لیکن وہ ایسی جگہ ہونی چاہیے جہاں ان کی حفاظت یقینی ہو۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ شیخ حسینہ کو انڈیا میں ہی سیاسی پناہ دی جائے اور ان کے لیے یہاں عارضی قیام کا انتظام کیا جائے۔
تیسرا آپشن فی الوقت ممکن نظر نہیں آتا تاہم انڈین حکام اور مبصرین کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ اگر کچھ دنوں کے بعد صورتحال بہتر ہوتی ہے تو انڈیا شیخ حسینہ کی بنگلہ دیش میں سیاسی واپسی کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عوامی لیگ بحیثیت پارٹی یا سیاسی قوت ابھی ختم نہیں ہوئی اور شیخ حسینہ اپنے ملک واپس آنے کے بعد پارٹی کی کمان سنبھال سکتی ہیں۔
سفارتی حلقوں اور تھنک ٹینک کے رہنماؤں کو ان آپشنز میں سے پہلے آپشن پر کوئی شبہ نہیں کہ یہ موجودہ صورتحال میں انڈیا کے لیے بہترین ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر شیخ حسینہ انڈیا میں مقیم رہتی ہیں تو اس کا دہلی- ڈھاکہ تعلقات پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔