یورپ اور امریکہ نے حزب اللہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے‘ ایران ڈٹ گیا
غزہ میں حماس کیساتھ اسرائیل کے جھگڑے میں جنگ بندی کی امیدختم ہونے کے برابر ہیں
لاہور(انٹرنیشل ڈیسک) امریکہ، یورپی ممالک اور عرب ثالثوں نے عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان بڑھتے حملوں کے پیشِ نظر خبردار کیا ہے کہ یہ جنگ مشرقِ وسطی میں ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے جس سے پوری دنیا کے لوگ سال بھر سے خوف زدہ ہیں۔خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان ہفتے کو دھمکیوں کا تبادلہ ہوا۔ ایران کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کو مٹانے والی جنگ ہو گی۔غزہ میں حماس کیساتھ اسرائیل کے جھگڑے میں جنگ بندی کی امیدختم ہونے کے برابر ہیں جس سے حزب اللہ اور ایرانی اتحادیوں کے حملوں میں کمی آ سکے۔
سابق اور موجودہ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بات چیت میں بریک کو ذہن میں رکھتے ہوئے امریکی اور یورپی سفارت کاروں کے علاوہ دیگر حکام حزب اللہ کو خبردار کر رہے ہیں جو حماس سے کہیں زیادہ مضبوط ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے میں پر اعتماد ہے۔امریکی اور یورپی ممالک حزب اللہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اسرائیل لبنان میں حملے کرتا ہے تو حزب اللہ کے جنگجو اس کا مقابلہ نہیں سکیں گے اور حزب اللہ کو اپنے جنگجوؤں کی قابلیت پر اتنا بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کہ وہ سب آفتوں کو سنبھال سکتے ہیں۔
غزہ جنگ جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے اچانک اور بڑے حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقربیاً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔رپورٹس کے مطابق لبنانی سرحد کے دونوں جانب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سابق سینئر امریکی سفارت کار جیرالڈ فیئرسٹین کا کہنا ہے کہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ کوئی تنازع ہو گا جس کی نوعیت مکمل طور پر مختلف ہو گی اور وہ اس کی تیاریوں میں ہے۔