الزائمر:دماغی پیچیدگیاں ڈھلتی عمر ہی نہیں’وٹامنز کی کمی’شوگر’فشار خون کی بھی علامات
وہ ابتدائی علامات جن پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو الزائمر یا ڈیمینشیا جیسے ذہنی امراض جنم لیتے ہیں
لاہور(ہیلتھ ڈیسک) دنیا بھر میں تقریباََ 6 کروڑ 50 لاکھ انسانوں کو ڈیمنشیا یا الزائمر کا مرض لاحق ہے۔ ان مریضوں میں سے 60 فیصد کا تعلق کم یا درمیانے درجے کی آمدن رکھنے والے ممالک سے ہے۔ ہر سال کم و بیش اس تعداد میں ایک کروڑ نئے مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ جس تناسب سے ڈیمینشیا یعنی بھولنے کی بیماری بڑھ رہی ہے، اندازہ ہے کہ 2050 میں یہ تعداد 13 کروڑ 90 لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے۔
پاکستان میں اس مرض کے اعداد و شمار پر بات کریں تو تشخیص شدہ مریضوں کی محتاط ترین تعداد تقریبا 10 لاکھ سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد (عالمی ادارہ صحت کے مطابق 4.84 فیصد کے قریب ہے۔الزائمر، جو ڈیمیشیا بھولنے کی بیماریہی کی سب سے زیادہ عام قسم ہے، ایسا دماغی عارضہ ہے جس میں دماغ کے یادداشت کے نظام کے خلیے بتدریج ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ نتیجتا دماغ کا وہ حصہ جو یادداشت کے نظام کا ذمہ دار ہوتا ہے، وہ متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کے باعث اس انسان کی شخصیت، رویہ، مزاج اور بحیثیتِ مجموعی حافظہ متاثر ہو جاتے ہیں۔ ڈیمینشیا کی کم و بیش 100 سے زائد اقسام ہیں جن میں سب سے زیادہ عام قسم الزائمر ہے۔
درج بالا کیفیت کو حرف عام میں نسیان کا مرض اور طب کی دنیا میں ڈیمینشیا کہتے ہیں۔ یہ ایک لمبا چلنے والا دماغی مرض ہے۔ دماغ میں 20 سے زائد مختلف جین (genes) ہیں جو کسی شخص میں ڈیمینشیا کے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جین APOE وہ پہلی جین ہے جس کے بارے میں تحقیق سے پتا چلا کہ وہ الزائمرکی بیماری کی وجہ ہے۔ وٹامن بی 12 کی کمی، ذیابیطس، بلندفشار خون، فالج، نیند کی مسلسل کمی، موٹاپا، نیند آور، بے چینی و سردرد کی ادویات کا بے دریغ استعمال اور صحت مند دماغی و جسمانی سرگرمیوں کے فقدان جیسی وجوہات بھی بھولنے کی بیماری کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تساہل پسندی، دیر سے سونا و جاگنا، تمباکو نوشی اور غیر متوازی غذا کا استعمال بھی حافظے کی کمزوری کا سبب بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جو افراد مستقل بنیادوں پر ذہنی و جسمانی معمولات کو اپنا کر رکھتے ہیں، ان میں بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے جاتے ہیں۔ یہاں یہ امر بتانا بھی ضروری ہے کہ گزشتہ سالوں کے مختلف تحقیقاتی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بھی ڈیمینشیا کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔
ہمارے پالیسی ساز اداروں کو ماحول کی آلودگی اور اس کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ نیز سر کی چوٹ کے نتیجے میں یادداشت کا مسئلہ لاحق ہونے کا خطرہ خاصا زیادہ ہوجاتا ہے۔ معاشرے میں بڑے پیمانے پر اس ضمن میں آگاہی و شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ حکومتی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے متوجہ کرنا بھی بیحد ضروری ہے تاکہ حادثات کے نتیجے میں لگنے والی سر کی چوٹوں کو کم سے کم کیا جاسکے۔
باریک بینی یا پیچیدہ سوچ کا فقدان: یادداشت کے مرض میں مبتلا انسان میں سوچنے اور سمجھنے کے معاملات کی باریک بینی کے حوالے سے کمی واقع ہوجاتی ہے۔مریض کے لیے روزمرہ کے استعمال ہونے والے الفاظ کی ادائیگی دشوار ہوجاتی ہے