حاملہ ماں سے بچوں میں کینسر کیسے منتقل ہوتا ہے‘ انکشاف
خون میں موجود فار ایور کیمیکلز حمل کے دوران اور بعد میں فیٹس کو آلودہ کرنے کے لیے پلیسنٹا، امبلیکل کورڈ اور ماں کے دودھ تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں

لاہور(ہیلتھ ڈیسک) دورانِ حمل کینسر کا سبب بننے والے فار ایور کیمیکلز ماں سے بچوں میں منتقل ہوتے ہیں۔چین میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔ ہوا یوں کہ چین میں قائم فوڈان یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے 1076 افراد کے خون کے نمونوں کا جائزہ لیا جس میں 65 فی صد میں پولی فلورو الکائل مرکبات (پی ایف ایز) پائے گئے۔ یہ وہ کیمیکلز ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں۔محققین کی ٹیم کو مطالعے میں معلوم ہوا کہ خون میں موجود فار ایور کیمیکلز حمل کے دوران اور بعد میں فیٹس کو آلودہ کرنے کے لیے پلیسنٹا، امبلیکل کورڈ اور ماں کے دودھ تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔اور بچہ جب اسے پیتا ہے تب بھی یہ ماں سے بچے میں منتقل ہوتے ہیں۔
پی ایف ایز (ایسے خوردبینی مرکبات ہیں جن کو تحلیل ہونے میں ہزاروں سال کا عرصہ لگتا ہے) یہ خود کو جسم میں موجود پروٹینز کے ساتھ جوڑ لیتے ہیں جو ان کو ماں کے خون کے ذریعے پلیسنٹا سے گزار کر فیٹس تک لے جاتے ہیں۔محققین نے یہ بھی بتایا کہ دورانِ حمل پی ایف ایز کا افشا ہونے کا بچوں میں وبائی امراض، آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی کے خطرات سے تعلق بھی رکھتا ہے۔پی ایف ایز زیادہ تر غذا، ہوا، پانی، مٹی اور صفائی کرنے والی اشیاء میں پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ انسان کی جِلد کے ذریعے بھی خون میں شامل ہوتے ہیں۔
تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ شیر خوار بچوں میں کیمیکلز کی موجودگی کا تعلق والدہ کی غذا، باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، بچے کی پیدائش کے وقت ماں کی عمر اور ان کی تعلیم سے ہوتا ہے۔حمل کے دوران ماں کے خون میں پائے جانے والے مرکبات پلیسینٹا (وہ عضو جو فیٹس کو آکسیجن اور اجزاء فراہم کرتا ہے) سے گزر کر ماں کے یوٹرس اور امبلیکل کورڈ جوڑنے والے عارضی عضو کے خون تک پہنچتا ہے۔