خبردار!ناشتہ میں فروٹ’نہار منہ تو انتہائی نقصان دہ مگر کونسا؟
نہار منہ کیلے کے ساتھ کوئی اور پھل، ڈبل روٹی یا دلیہ وغیرہ کا استعمال لازمی کرنا چاہیے
لاہور(ہیلتھ ڈیسک)اکثر گھروں میں وقت کی کمی کے باعث صبح کے اوقات میں پھلوں کا استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ ایک تو انہیں پکانے کی ضرورت نہیں پڑتی، دوسری جانب پھل کے استعمال سے وقت بھی بچا لیا جاتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق صبح کے اوقات میں پھلوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہونے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔جی ہاں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے کے لیے بہترین سمجھا جانے والا پھل کیلا آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔برطانیہ میں مائیکرو بائیوٹک کوچ کی حیثیت سے کام کرنے والی ماہرِ غذائیت ڈاکٹر شلپا اروڑا کے مطابق کیلے میں آئرن، ٹرپٹوفن، وٹامن بی 6، وٹامن بی اور بھاری مقدار میں مٹھاس کے ساتھ ساتھ انرجی بوسٹنگ جز بھی پائے جاتے ہیں جو کہ پورے دن میں کام کاج کے دوران کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر اسے نہار منہ کھانا عقلمندی نہیں ہوگی۔
ڈاکٹرشلپا کا کہنا ہے کہ امریکا کے محکمہ زراعت کے مطابق ایک مناسب سائز کے کیلے میں صرف 89 کیلوریز پائی جاتی ہیں اور کیلے میں پانی کی بھی مقدار پائی جاتی ہے جس سے آپ ہائیڈریٹڈ رہتے ہیں مگر اس میں میگنیشیئم، کیلشیئم، پوٹاشیئم اور فائبر پائے جانے کی وجہ سے اسے نہار منہ کھانا ایک اچھا آپشن نہیں ہے۔خالی معدے پر کیلا کھانے سے جسم میں میگنیشیئم کی مقدار بڑھ سکتی ہے، جو کہ خون میں شامل ہوکر دل کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔متعدد ریسرچ کے مطابق کیلے میں شوگر کی زیادہ مقدار ہونے کی وجہ سے اسے کھانے کے بعد اچانک سے چست و توانا محسوس کیا جا سکتا ہے مگر کچھ ہی دیر میں کیلا ہضم ہو جانے کے نتیجے میں بار بار بھوک لگ سکتی ہے جس سے انسانی دماغ مزید کچھ کھانے کے سگنل دیتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق کیلا ناشتے میں کھانا چاہتے ہیں تو اس کے کوئی مضرِ صحت نتائج نہیں ہیں مگر نہار منہ کیلے کے ساتھ کوئی اور پھل، ڈبل روٹی یا دلیہ وغیرہ کا استعمال لازمی کرنا چاہیے، اس طرح یہ دن کا پہلا بہترین کھانا بھی بن جائے گا اور اس کے ذریعے سے وزن میں کمی بھی لائی جا سکتی ہے۔ماہر غذائیت ڈاکٹر بی این سنہا کا کہنا ہے کہ اگر تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو صرف کیلا ہی نہیں کوئی بھی پھل نہار منہ نہیں کھانا چاہیے۔ترش پھلوں میں ایک ایسا ایسڈ موجود ہوتا ہے جو خالی پیٹ کھایا جائے تو سینے کی جلن کا باعث بنتا ہے، ان سے گیسٹرک السر کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر سنہا کا کہنا ہے کہ آج کل کوئی بھی پھل پہلے جیسا صاف یا غذائیت سے بھرپور نہیں ہے، ہم پھلوں کو غیر قدرتی طریقوں سے اگاتے ہیں جس میں کیمیکلز کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پھلوں میں کیمیکلز کی کچھ مقدار شامل ہو جاتی ہے، اس لیے ہمیں نہار منہ پھل کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔دوسری جانب نیوٹریشنز میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کھانے کی اقسام کی ترتیب جیسے پروٹین، چکنائی، فائبر اور کاربوہائیڈریٹس کے استعمال کے بعد بلڈ شوگر لیولز کے بڑھنے سے متعلق جائزہ لیا گیا، ابتدائی نتائج کے تحت یہ بات سامنے آئی کہ ذیابیطس کے مریضوں میں کاربوہائیڈریٹس والے پھل اور کھانے سے قبل لینے پر ان کے شوگر کے لیول میں اضافہ ہوا۔
اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربوہائیڈریٹس والے پھلوں کا استعمال پروٹین و چکنائی والی سبزیوں کے بعد کیا جائے تاکہ خون میں شوگر کا لیول برقرار رہے۔عام طور پر ماہرین کے نزدیک نہار منہ فروٹ لینے کی ترغیب نہیں دی جاتی خاص طور پر آم، خربوزہ اور آلوبخارہ، ان میں چکنائی کو گھلانے والے وٹامنز ہوتے ہیں اس لیے انہیں چکنائی والے کھانے کے بعد لینا مفید ہوتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ پھل غذائیت سے بھرپور اور توانائی کے حامل ہوتے ہیں تاہم کچھ لوگوں کے لیے بہتر ہوتا ہے کہ وہ حسب ضرورت پھلوں کا استعمال کریں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یوں تو پھل دن میں کسی بھی وقت کھائے جا سکتے ہیں مگر کچھ پھل مثلا کیلا، مالٹا، سیب، انار، موسمی، چکوترا اور نارنجی (سیٹریس پھل) نہار منہ پیٹ میں گیس، تیزابیت، سینے میں جلن اور شوگر لیولز کے بڑھنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے بہتر ہے کہ وہ ایسے پھل جن میں شکر کی مقدار زیادہ ہو ان کا استعمال کھانے کی جگہ پر کریں، کھانے سے قبل اور بعد میں پھلوں سے گریز کریں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے کیلا کھانا مفید ہے کیونکہ یہ جسم کو پوٹاشیئم فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ کھجور اور خوبانی میں میگنیشیئم ہوتا ہے جو سونے سے پہلے بھی فائدہ مند ہے۔