صحت

وہ کونسی تبدیلیاں ہیں جو وزن کم کرنے میں اہم ہیں؟

پانی پینا میٹابولزم کو بڑھا تا ، بھوک اور کیلوریز کی مقدار کم کرتاہے

لاہور(ہیلتھ ڈیسک)اضافی وزن کم کرنا اس لیے ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ دل کی بیماری، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ معمولی تبدیلیوں سے وزن کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور صحت کو بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔اس مضمون میں موثرطریقے سے وزن کم کرنے کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔پانی پینا میٹابولزم کو بڑھا سکتا ہے، بھوک کو کم کر سکتا ہے اور آپ کو پیٹ بھرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے۔ دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی پیئں۔ اپنے دن کی شروعات ایک گلاس پانی سے کریں اور ہر کھانے سے پہلے ایک گلاس پئیں۔فائبر خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے اور زیادہ کھانے کی عادت کو کم کرتا ہے۔ ہر کھانے میں زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے پھل، سبزیاں اور اناج شامل کرنے پر غور کریں۔پروٹینز بھوک کو کم کرتے ہیں اور وزن میں کمی کے دوران پٹھوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ہر کھانے میں چکن، مچھلی، بینز یا گریک یوگرٹ شامل کر سکتے ہیں۔

کم نیند کی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے جس سے غیرصحت بخش کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ 9 سے سات گھنٹے کی معیاری نیند لیں۔ نیند کا باقاعدہ شیڈول بنائیں اور سونے کے وقت کے لیے آرام دہ معمول بنائیں۔وزن کم کرنے کے لیے کھانے کو وقت پر اور پورشن میں لیں، جس سے کافی حد تک وزن پر کنٹرول حاصل کیا جا سکتا ہے۔میٹھے مشروبات اور سنیکس میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔ میٹھے مشروبات کی جگہ پانی، ہربل چائے یا بلیک کافی لیں۔ مٹھائیوں اور پروسیسڈ سنیکس کی بجائے پھل، گری دار میوے، یا دہی جیسی صحت بخش چیزوں کا انتخاب کریں۔

ماہرین کے مطابق زیادہ مشروبات لینے سے بھی وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے ان سے پرہیز کیا جائے۔اپنے روزمرہ کے معمولات میں جسمانی سرگرمیاں شامل کریں، جیسے سیڑھیاں چڑھنا، وقفے کے دوران چہل قدمی کرنا، یا مختصر ورزش کے سیشن کرنا۔دائمی تنائو کھانے اور زیادہ کیلوری والے کھانے کی خواہش کا باعث بن سکتا ہے۔ تنا کو کم کرنے والی ایسی سرگرمیوں کی مشق کریں جیسے یوگا، مراقبہ، گہری سانس لینے کی مشقیں، یا نیچر میں وقت گزارنا۔ تنائو پر قابو پانے کے صحت مند طریقے تلاش کریں، جیسے کسی مشغلے میں مصروف ہونا یا کسی دوست سے بات کرنا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button