صحت

یاداشت متاثر ہونے سے بچنے کیلئے مچھلی’میوہ جات اور چائے کیوں ضروری؟

ڈیمینشیا کا خطرہ ٹالنے کیلئے میوہ جات میں فیٹس، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن ای پائے جاتے ہیں

لاہور(ہیلتھ ڈیسک)ڈیمینشیا ایک ایسی بیماری ہے جس سے نہ صرف انسان کی یادداشت متاثر ہوتی ہے بلکہ ذہنی صحت بھی بگڑ جاتی ہے جس کے اثرات روزمرہ کی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں۔ڈیمینشیا دماغی تنزلی یا غیر فعالیت کی بیماری الزائمر کی شاخ ہے، اس طرح کی درجنوں بیماریاں ہیں جو ڈیمینشیا اور الزائمر کی شاخ ہیں۔مختلف اقسام کے پروٹین کی زیادتی کی وجہ سے دماغی خلیات اور اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے انسانی دماغ غیر فعال ہونے لگتا ہے اور ایسے میں ڈیمینیشیا جیسی بیماریاں ہونے لگتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈیمینشیا کی بیماری کے باعث یاداشت ختم ہونا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہونا، بولنے کے مسائل اور موڈ میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔تاہم اپنی زندگی میں کچھ ایسی تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں جن سے بڑی عمر میں ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے جس میں مخصوص غذائوں کا استعمال بھی اہم ہے۔خشک میوہ جات میں صحت مند فیٹس، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن ای بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں جو دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ بادام، اخروٹ یا کِشمِش جیسے خشک میوہ جات کو باقاعدگی کے ساتھ بطور سنیک کھائیں یا انہیں سلاد میں شامل کر کے اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔

فیٹی فِش یعنی سالمن، سارڈینا یا میکریل جیسی مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کثرت سے پائے جاتے ہیں جو کے دماغی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں، فیٹی فِش کو ہفتے میں دو مرتبہ کھانا بہت مفید ہے۔سبز پتوں والی سبزیوں کو ویسے بھی انسان کی مجموعی صحت کے لیے انتہائی مفید مانا جاتا ہے، جن میں وٹامن کے، وٹامن ای، فولیٹ اور اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ان سبزیوں سے آکسیڈیٹیو اسٹریس اور دماغ میں سوزش میں کمی آتی ہے، پالک، گوبھی اور سوئس چارڈ جیسی سبزیوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ہلدی میں سوزش کش اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے بھرپور مسالا ہے، یہ نہ صرف جسمانی بافتوں کی ٹوٹ پھوٹ میں اندرونی مرہم کا کام کرتی ہے بلکہ اس سے دماغ کو طاقت ملتی ہے۔

ڈارک چاکلیٹ میں فلیوونائیڈز، کیفین اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جس سے دماغ بہتر طور پر کام کرتا ہے اور ذہنی صحت کی خرابی کے خلاف مدد ملتی ہے، ایسی ڈارک چاکلیٹ کھائیں جو 70 فیصد کوکوا پر مشتمل ہو۔اسٹرابیری، بلیوبیری اور بلیک بیری میں فلیوونائڈز جیسے اینٹی آکسیڈنٹس کثرت سے پائے جاتے ہیں جن سے دماغ کے خلیے خراب ہونے سے بچتے ہیں۔ بیریز کو بطور سنیک کھائیں یا پھر انہیں اپنے ناشتے کے دلیے میں شامل کر کے اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔

سالم اناج یعنی ہول گرینز فائبر، وٹامن اور اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان کی مدد سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہتا ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہے۔ ریفائن گرینز کی جگہ بران رائس، وِیٹ بریڈ وغیرہ جیسے ہول گرینز کھائیں۔زیتون کا تیل مونوسیچوریٹڈ فیٹس اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جس کی مدد سے سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس کم کیا جا سکتا ہے۔ زیتون کے تیل کو اپنے کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کریں یا پھر سلاد پر ڈال کر کھائیں۔سبز چائے میں بھی اینٹی آکسیڈنٹ بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں جس میں کیٹچنز بھی شامل ہیں جو دماغ کو بہتر کرتے ہیں اور دماغی بیماریوں کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button