پشاور پولیس لائن خودکش حملہ،مرکزی ملزم پولیس کانسٹیبل گرفتار
پولیس لائن پشاور میں 30 جنوری 2023 کو ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی ملزم کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کر لیا ہے
پشاور (کھوج نیوز) پولیس لائن پشاور میں 30 جنوری 2023 کو ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی ملزم کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملزم کا نام محمد ولی ہے، جو خیبر پختونخوا پولیس میں کانسٹیبل کے طور پر کام کر رہا تھا اور پشاور کا رہائشی ہے۔ محمد ولی نے 2019 میں پولیس میں بھرتی ہو کر اپنے فرائض کا آغاز کیا تھا۔تحقیقات کے دوران محمد ولی نے بتایا کہ اس کا رابطہ 2021 میں فیس بک کے ذریعے جنید نامی شخص سے ہوا، جو جماعت الاحرار کا ریکروٹمنٹ ایجنٹ تھا۔ جنید افغانستان میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی تنظیم میں نئے ارکان کو بھرتی کرتا تھا۔ محمد ولی نے جنید کے کہنے پر افغانستان کا سفر کیا اور جلال آباد میں اس سے ملاقات کی۔ وہاں اسے جماعت الاحرار کے دہشت گرد کمانڈرز صلاح الدین اور مکرم خراسانی سے ملاقات کرائی گئی، جس کے بعد محمد ولی نے جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کی اور دہشت گرد کمانڈر ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی۔پولیس لائن پر خودکش حملے کے حوالے سے محمد ولی نے بتایا کہ جنید نے اسے حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے کہا تھا۔ اس نے پولیس لائن کی تصاویر اور نقشے جنید کو بھیجے اور حملے کی تیاری کی۔ 20 جنوری 2023 کو محمد ولی نے خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد سے لے کر پولیس لائن کی ریکی کروائی۔ 30 جنوری 2023 کو حملہ آور کو پولیس لائن کے قریب پہنچا دیا، جہاں بعد ازاں خودکش دھماکہ ہوا، جس میں 101 افراد شہید اور 223 زخمی ہو گئے۔محمد ولی نے اس حملے کے بدلے دو لاکھ روپے کا معاوضہ وصول کیا تھا، جو وہ ہنڈی کے ذریعے افغانستان سے منتقل کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ، محمد ولی نے اپنے اعتراف میں بتایا کہ اس نے 2022 اور 2023 میں پشاور میں متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث تھا، جن میں عیسائی پادری کا قتل، آئی ای ڈی حملے اور دیگر دہشت گردی کی کارروائیاں شامل ہیں۔اس کے علاوہ، محمد ولی نے جماعت الاحرار کے دیگر ارکان سے بھی رابطے کیے اور مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ان میں لاہور میں قادیانی فرد کا قتل اور پولیس اہلکاروں کی شہادت بھی شامل ہے۔ محمد ولی نے بتایا کہ اس نے کئی خودکش جیکٹیں بھی فراہم کیں اور دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔
یہ گرفتاری پولیس لائن خودکش دھماکے کے اہم ملزم کی شناخت اور اس کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف اہم پیشرفت ہے، جو پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔