آئینی معاملات آئینی عدالتوں میں جاتےہیں،وزیراطلاعات عطاتارڑکی میڈیا ٹاک
عطااللہ تارڑنےکہاہےکہ دنیا کےمختلف ممالک میں سپریم کورٹ الگ اور آئینی عدالتیں الگ ہوتی ہیں، آئینی معاملات آئینی عدالتوں میں جاتےہیں تاکہ عام شہریوں کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ آئے
اسلام آباد(کھوج نیوز) وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑنےکہاہےکہ دنیا کےمختلف ممالک میں سپریم کورٹ الگ اور آئینی عدالتیں الگ ہوتی ہیں، آئینی معاملات آئینی عدالتوں میں جاتےہیں تاکہ عام شہریوں کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ آئے اوران کےکیسزجلد اپنےمنطقی انجام تک پہنچ سکیں ۔ وفاقی وزیرعطااللہ تارڑ نےپریس کانفرنس کرتےہوئےکہاکہ آئینی ترامیم کےحوالےسےوسیع ترمشاورت کا سلسلہ جاری ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے نہ صرف اس پر گفت و شنید کی بلکہ کوشش کی کہ اس پر اتفاق رائے پیدا ہو۔
پارلیمان میں تمام جماعتوں نےآئینی ترامیم پرسیرحاصل گفتگوکی،وزیرقانون کا آئینی ترامیم کےمسودہ کےحوالے سےکردار لائق تحسین ہے، ان کاکہناتھا کہ دنیا کےمختلف ممالک میں سپریم کورٹ الگ اورآئینی عدالتیں الگ ہوتی ہیں، آئینی معاملات آئینی عدالتوں میں جاتے ہیں تاکہ عام شہریوں کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ آئے اور ان کے کیسز جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ سکیں ۔
عطا اللہ تارڑ کا مزید کہناتھا کہ پاکستان میں 9 مئی کے واقعات کے فیصلے اب تک نہیں ہو سکے،امریکہ میں کیپیٹل ہل کے کیسز چند ماہ کے اندر اپنے انجام کو پہنچے، ان کاکہناتھا کہ مولانا فضل الرحمان سے بھی آئینی ترامیم پر مشاورت جاری ہے، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جا رہا ہے، آئینی ترمیم کے مسودہ میں انصاف کے نظام کو آسان بنانے کیلئے شقیں موجود ہیں،آئینی ترمیم میں مزید مشاورت کر کے اس معاملے کو آگے بڑھنا چاہئے،پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاست کی۔