آرٹیکل 63 اے کیس،جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ کیوں نہیں بنے؟وجہ خط میں بیان کردی
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا
اسلام آباد(کھوج نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر آرٹیکل 63اے کیس کے لئے بنائے گئے بینچ میں کیوں نہیں آئے ؟وجوہات چیف جسٹس کو لکھے خط میں بیان کردیں ،رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔جسٹس منیب اختر نے خط میں لکھا ہے کہ میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظرِ ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا وہ بینچ میں آ کر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرِ ثانی کیس 2 سال سے زائد عرصے سے زیرِ التوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بنا سکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ قانون کا تقاضہ ہے کہ نظرِ ثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے گا، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جسٹس منیب اختر کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرِ نو ہو گی، امید ہے وہ دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرِ ثانی اپیلوں پر سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔