پاکستان

ابصار عالم کا آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر سے سب سے زیادہ جھگڑا کس مسئلے پر تھا؟ اہم خبر آگئی

مجھے لاہور ہائی کورٹ سے روزانہ کی بنیاد پر کیس چلا کر جو پیمرا چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا، اس کا براہِ راست تعلق فیض آباد دھرنا کیس سے ہے: ابصار عالم

اسلام آباد(کھوج نیوز) پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم کا آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر سے سب سے زیادہ جھگڑا کس مسئلے پر تھا؟ ماضی کے پنوں سے اہم خبر منظر عام پر آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مطیع اللہ جان نے سینئر صحافی اور پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم کا انٹرویو کر کے اس فیصلے میں پیمرا سے متعلق حصے پر سوالات کیے ہیں۔ ابصار عالم نے ان سوالوں کے ایسے دھانسو جوابات دیے ہیں کہ سننے والے بھی دنگ رہ جائیں۔ بطور پیمرا سربراہ انہوں نے ISI کی جانب سے کس قسم کے دباؤ کا سامنا کیا، اس پر بات کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ میرا ISI اور ISPR کے ساتھ سب سے زیادہ جھگڑا جیو اور ڈان کے مسئلے پر ہو رہا تھا۔ حاضر سروس میجر اور کرنل براہ راست جا کر کیبل آپریٹرز کو ہدایات دیتے تھے۔ کنٹونمنٹس اور ڈی ایچ اے میں ڈان اور جیو کی نشریات بند کر دی گئی تھیں۔ جنگ اور ڈان اخبارات کی ڈلیوری بھی بند کر دی گئی تھی لیکن بطور ادارہ وہ پیمرا کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔

ابصار عالم نے کہا کہ میں ان کو اس وقت بھی کہتا تھا کہ آپ ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ میں، اپنی چھانیوں میں صرف دو چینل ARY اور بول دکھاتے ہیں۔ تمام فوجی میسز میں صرف یہ دو چینل چلتے تھے۔ میں نے کہا آپ اپنے لوگوں کے ذہن خود زہر سے بھر رہے ہیں اور یہ ایک دن آپ کے خلاف نکلے گا۔ آپ سب کو سارے ٹی وی چینل دیکھنے دیں۔ خیالات میں، تجزیات میں تنوع بہتر ہوتا ہے، اس سے انتہا پسندی جنم نہیں لیتی۔ بجائے اس کے، انہوں نے ڈان اور جیو بند کر دیے۔ پھر کیبل آپریٹرز کے پاس جا کر کہتے تھے ان کی پوزیشن تبدیل کر دیں تاکہ عام سویلین علاقوں میں بھی جو ٹی وی چینل چلتے ہیں، وہ بھی یہ نہ دیکھیں۔ یہ جھگڑا مسلسل چلتا رہا۔

ابصار عالم نے کہا کہ میں یہ تمام مسائل پیمرا اتھارٹی کے پاس لے کر گیا اور ہم نے اس پر ایکشن لیا۔ یہ بھی سپریم کورٹ کے معزز بنچ کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ہم نے اس پر فیصلے کیے۔ ہم نے کیبل آپریٹرز کے خلاف ایکشن لیا اور ڈان اور جیو کو بحال کیا۔ مجھے لاہور ہائی کورٹ سے روزانہ کی بنیاد پر کیس چلا کر جو پیمرا چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا، اس کا براہِ راست تعلق فیض آباد دھرنا کیس سے ہے۔ مطیع اللہ جان کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ جج کا نام شاید شاہد کریم تھا۔ ان کے مطابق وجہ صرف یہ تھی کہ جب تک وہ پیمرا چیئرمین رہے، انہوں نے سویلین علاقوں میں جیو اور ڈان کے نمبرز میں تبدیلی نہیں کرنے دی۔ ابصار عالم نے کہا کہ میں نے خود جا کر کراچی، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں آپریشنز کیے۔ فیض حمید کے ماتحت افسران پیمرا ملازمین کو دھمکیاں دیتے تھے کہ ہم تمہاری ٹانگیں توڑ دیں گے، اگر تم نے کیبل آپریٹرز سے ٹی وی چینل بحال کروائے۔ کیبل والوں کے دفتروں میں جا کر بیٹھ جاتے تھے کہ ابھی اس کو بدلو۔ ہم نے دوسری طرف کہہ دیا تھا کہ جس کیبل آپریٹر نے قانون پر عمل نہ کیا، ہم اس کا لائسنس منسوخ کر دیں گے۔ جب تک میں رہا، جیو اور ڈان کے نمبر یہ تبدیل نہیں کر سکے۔ جس دن میں ہٹا، اس کے بعد 15 دن کے اندر انہوں نے تمام سویلین علاقوں میں دونوں چینل بند کر دیے۔ اسٹیبشلمنٹ نے اس کے بعد ڈان اور جیو سے معاہدہ کروایا کہ ہماری دی ہوئی لائن پر چلیں تو ہی یہ چینل کھلیں گے۔ ان کی پالیسی آزاد تھی، اس لئے ان کو کیبل آپریٹرز نے دکھانا بند کر دیا تھا۔ پھر جب یہ کھلے ہیں، پرانے نمبرز پر واپس آئے ہیں تو ان کی وہی بولی تھی جو ان کو جنرل باجوہ، فیض اور آصف غفور نے دی ہوتی تھی۔ ابصار عالم نے کہا کہ میں آج بھی یہاں موجود ہوں، اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو مجھ پر ہتک عزت کا دعوی کر دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button