اختیارات کے نشے میں دھت پولیس افسران کے احتساب پر سوال اٹھ گئے
آپ کے ادارے میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے، یہ کیس کلاسک مثال ہے' ایک ڈی آئی جی موجود تھے تو ان کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا: ہائیکورٹ
اسلام آباد(کھوج نیوز) اختیارات کے نشے میں دھت پولیس افسران کے احتساب پر سوال اٹھ گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے 3 شہریوں کو حبسِ بیجا میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، دوران سماعت عدالت نے پولیس افسران کے نظامِ احتساب پر سوالات اٹھا دیئے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈی آئی جی موجود نہیں تھا توکوئی دوسرا عدالت میں پیش ہو جاتا، جب آرڈرکیا کہ افسرپیش ہوں تو اس کا مطلب ہے پیش ہوں، ایک ڈی آئی جی موجود تھے تو ان کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آئی جی آپ اسلام آباد پولیس کے سب سے بڑے آفس ہولڈر ہیں، افسران کی وجہ سے آپ کوباربار عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے، ڈی آئی جی اسلام آبادکو طلب کیا تھا لیکن بتایاگیا ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ کے ادارے میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے، یہ کیس کلاسک مثال ہے۔ بعد ازاں چیف جسٹس عامرفاروق نے آئی جی کوتحقیقات کرکے 24 ستمبرکورپورٹ پیش کرنیکاحکم دے دیا۔