پاکستان

اعلیٰ عدلیہ میں اکھاڑ پچھاڑ ، جسٹس قاضی اور اسٹیبلشمنٹ کو بڑا چیلنج درپیش

5ججز فارغ ہوئے تو سپریم کورٹ کے اندر لابنگ کا نظام متاثر ہو گا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی کئی چیلنجز پیدا ہوں گے کیونکہ ججز کی تعیناتی کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے بھی ورکنگ کی ہوتی ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان میں سپریم کورٹ میں تعیناتیوں کے حوالے سے بعض طبقات کی اجارہ داری دیکھنے میں آتی ہے، بعض خاندان کے خاندان سپریم کورٹ میں بھرے ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کوئی لاہوری گروپ ہے، کوئی حامد خان تو کوئی عاصمہ جہانگیر گروپ ہے۔ سپریم کورٹ کے کچھ جج صاحبان قاضی فائز عیسیٰ کو پسند نہیں کرتے کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے سے ان کی اجارہ داری متاثر ہو گی اور وہ ججز کے رشتہ داروں کی تعیناتیوں اور ایلیویشنز کو چیلنج کر دیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو وہ 5 جج صاحبان جن کی سپریم کورٹ میں آؤٹ آف ٹرن تعیناتی ہوئی ہے، ان کی ایلیویشن کالعدم قرار دی جا سکتی ہے۔3 ججز کی آسامیاں پہلے سے خالی ہیں تو اگر 8 نئے جج تعینات ہوئے تو ناصرف ابھی کے لیے بلکہ آئندہ کے سالوں کے لیے بھی سپریم کورٹ کی ایکویشن تبدیل ہو جائے گی۔اس سے ناصرف سپریم کورٹ کے اندر لابنگ کا نظام متاثر ہو گا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی کئی چیلنجز پیدا ہوں گے کیونکہ جب ججز کی تعیناتی ہوتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ نے بھی ورکنگ کی ہوتی ہے کہ کون سا جج کب چیف جسٹس بنے گا اور کس کی کیا رائے ہے۔ اگر ‘پرنسپل آف سنیارٹی’ کو مدنظر رکھا جائے تو اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سے ‘پِک اینڈ چوز’ نہیں کر سکے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button