افغان حکومت نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے، مذاکرات کی پیشکش
پاکستانی ریاست کے حالیہ اقدامات 'فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) پرسخت دباؤ' پاکستان کے ساتھ ہر طرح کے مذاکرات کیلئے تیار ہیں: ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد
لاہور(کھوج نیوز) پاکستانی ریاست کے حالیہ اقدامات کے بعد فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) بہت سخت دبائو میں ہے جس پر افغان حکومت نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور مذاکرات کی پیشکش بھی کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے ”کھوج نیوز ” کو بتایا ہے کہ پاکستانی ریاست کے حالیہ اقدامات کے بعد فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) بہت سخت دباؤ میں ہے اور انہیں فکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں کے بعد خود اس تنظیم سے وابستہ افراد نے قیادت کو مجبور کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے کیونکہ انکے لئے پاک افغان سرحدی علاقوں میں رہنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا اسی دباؤ کے نتیجے میں افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بار پھر دونوں میں ثالثی کرانے کی پیشکش کی ہے۔ اس حوالے سے افغان حکومت بھی جلد فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) کے ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے تیسرے ہاتھ سے سازباز میں ملوث ہیں۔ دوسری جانب ترجمان افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ہماری بہت کوشش ہے کہ پاکستان کے ساتھ مشکلات سامنے نہ آئیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت نے آکر پالیسی تبدیل کردی۔ پالیسی میں تبدیلی آتی رہتی ہے لیکن ہم پھر بھی کوشش کرتے ہیں کہ سرحد اور تجارت کے شعبے کو سیاست سے دور رکھیں اور اگر پاکستان کو شکایت ہے تو وہ مناسب فورم پر بات ہوسکتی ہے تاکہ وہیں پر اس کا حل نکالا جا سکے۔ بارڈر بند ہونے سے پاکستان اور افغانستان کے تاجر متاثر ہوتے ہیں۔ بارڈر بند ہوتا ہے تو سینکڑوں گاڑیاں جن پر پھل وغیرہ ہوتے ہیں سارے خراب ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کی طرف سے گاڑیوں میں دوائیاں اور غذائی اجناس خراب ہو جاتی ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حکومتوں کو نقصان نہیں بلکہ نقصان تاجروں اور عوام کا ہوتا ہے۔ کسی جگہ پر جنگ ہوتی ہے تو اسی جگہ پر حل کیا جائے۔ دونوں جانب مشران موجود ہیں اور بات چیت سے حل نکالیں گے لیکن دروازے بند کرنا، گاڑیوں کو بند کرنا، کراچی بندرگاہ پر سامان روکنا اور روز نئی پالیسی بنانا دونوں جانب کے لیے نقصان دہ ہے۔