امیری جیت گئی غربت ہار گئی، ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نے نتاشا کار حادثہ کی تمام خبریں ڈیلیٹ کر دیں
کیا ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے نتاشا اور کارساز حادثے کے بارے میں اپنی ویب سائٹس سے آرٹیکلز/نیوز آئٹمز کو کیوں ہٹایا
لاہور(کھوج نیوز) 19 اگست کو کارساز روڈ پر ہونے والے المناک حادثے کے بعد خبریں ہٹانے پر سوشل میڈیا صارفین ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز پر تنقید کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس واقعے میں کراچی کے ممتاز صنعت کار دانش اقبال کی اہلیہ نتاشا اقبال نے اپنی تیز رفتار گاڑی سے 2افراد کو ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستانی میڈیا میں بہت سے لوگوں نے اپنی رپورٹس کو ڈیلیٹ کر دیا جب یہ معلوم ہوا کہ نتاشا گل احمد انرجی لمیٹڈ اور میٹرو پاور گروپ کے چیئرمین کی اہلیہ ہیں۔ پولیس رپورٹس کے مطابق نتاشا کی گاڑی نے پہلے ایک موٹر سائیکل کو ٹکر ماری اور پھر سروس روڈ پر ٹکرانے سے پہلے دوسری گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو ٹکر ماری۔ حادثے کے نتیجے میں 60 سالہ عمران عارف اور ان کی 23 سالہ بیٹی آمنہ جاں بحق ہو گئے جو کہ عمران کے دفتر سے گھر واپس جا رہے تھے کہ یہ سانحہ پیش آیا۔ ایک تیسرا شکار بعد میں حادثے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
وکیل اور سیاسی کارکن جبران ناصر نے امیر ڈرائیور کو بچانے پر ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے سوال کیا کہ کیا ایکسپریس ٹریبیون اور اے آر وائی نیوز بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے نتاشا اور کارساز حادثے کے بارے میں اپنی ویب سائٹس سے آرٹیکلز/نیوز آئٹمز کو کیوں ہٹایا؟ اصل خبروں کے مضامین گوگل سرچ میں دکھائے جاتے ہیں لیکن ماخذ مواد کو ویب سائٹس سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حیدر رضوی نے تبصرہ کیا کہ معاشی مفادات اکثر جان لیوا حالات یا ریاست اور دیگر گروہوں کے دباؤ سے زیادہ خبروں کے قاتل ثابت ہوتے ہیں۔ انس ٹیپو نے ٹریبیون کے مضامین کو حذف کرنے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا، کارساز حادثے کے بارے میں تینوں خبریں ایکسپریس ٹریبیون نے حذف کر دی تھیں۔ جب امیر اور اشرافیہ کی بات آتی ہے تو انہیں پریس کی آزادی کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔