پاکستان

اگرمسلم لیگ (ن) والوں نےکسی برے انجام سےبچنا ہےتو پھر؟ صحافی حامد میر نےحکومت کو خبردارکردیا

حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کے کسی بھی ملزم کو طلب کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ اس کمیٹی کے سامنے جھوٹ بولنا بھی توہین پارلیمنٹ کے زمرے میں آئے گا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکرپرسن حامد میر نے ایک قومی اخبار میں لکھے گئے اپنے کالم کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) والوں نے کسی برے انجام سے بچنا ہے تو پھر انہیں سب سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر 10ستمبر کے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنی ہو گی۔ اس کارروائی کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو اسلام آباد پولیس کی کوئی ضرورت نہیں۔ گزشتہ سال قومی اسمبلی اور سینٹ نے توہین پارلیمنٹ کا ایک قانون منظور کیا تھا اس بل کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح کرنے والے یا توہین کرنے والے شخص کو کم از کم 6ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس سزا کا فیصلہ پارلیمنٹ کی ایک خصوصی کمیٹی کر سکتی ہے۔ اس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں کو شامل کیا جائے گا۔ کمیٹی کو سول عدالت کے اختیارات حاصل ہوں گے۔

حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کے کسی بھی ملزم کو طلب کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ اس کمیٹی کے سامنے جھوٹ بولنا بھی توہین پارلیمنٹ کے زمرے میں آئے گا۔ کمیٹی کے فیصلوں پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ذریعہ عملدرآمد ہو گا ۔اس کمیٹی کے فیصلوں کیخلاف اپیل بھی اسپیکر یا چیئرمین سینٹ سنے گا۔ قانون موجود ہےتو پھرا سپیکر قومی اسمبلی کو 10ستمبر کے واقعے کی تحقیقات کیلئے پولیس کو تکلیف دینے کی ضرورت نہیں۔ توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کیلئے کمیٹی بنائیں اور اپنے بنائے ہوئے قانون کو خود آزمائیں۔ ایک دوسرے کیخلاف انتقام کے خواب دیکھنےسے بہتر ہے کہ پاکستان کا معتبر ترین قانون ساز ادارہ اپنے بنائے ہوئے قانون پر عملدرآمد کرائے۔ 9مئی 2023ء کے واقعات کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملنی چاہئے اور 10ستمبر 2024ء کے واقعے کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملنی چاہئے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button