جب آئین و قانون تین دن کا کہتا ہے تو آپ 15 دن کہاں سے لے آئے؟سینیٹر عرفان صدیقی سوالات اُٹھا دئیے
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کوئی غلطی کرے تو عدلیہ اصلاح کردیتی ہے، عدلیہ آئین سے متصادم فیصلہ کرے تو کون ٹھیک کرے گا؟
اسلام آباد (کھوج نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کوئی غلطی کرے تو عدلیہ اصلاح کردیتی ہے، عدلیہ آئین سے متصادم فیصلہ کرے تو کون ٹھیک کرے گا؟ معزز ججز بھی انسان ہیں، ان سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ آزاد رکن تین دن میں کسی پارٹی میں شامل ہو سکتا ہے۔ جب آئین و قانون تین دن کا کہتا ہے تو آپ 15 دن کہاں سے لے آئے؟، ملک کی سب سے بڑی عدالت کو آئین کے تحت ہی کام کرنا ہے، جب آپ آئین کی پاسداری نہ کریں تو ہم کہاں جائیں؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کو دو ماہ ہو گئے، ہماری اپیلیں سماعت کیلئے نہیں لگ رہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر بہت سے سوالات پیدا ہوئے، عدلیہ کی حدود کے تجاوز کی وجہ سے آئین کی بہت سی شقیں مفلوج ہوگئی ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ پارلیمنٹ میں کی گئی کوئی آئینی ترمیم کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی، آئین کہتا ہے کہ مجلس شوریٰ کی اتھارٹی کی کوئی حد ہی نہیں ہے، جب آئین کہتا ہے کہ کوئی ترمیم چیلنج نہیں ہو سکتی تو پھر کیسے ہوتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سسٹم طے کیا کہ آئندہ عدالتوں کے جج صاحبان کیلئے ایک نظام ہو، اپنی اتھارٹی کوآپ کی آزادی کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتے، ہم اپنی حدود میں رہنا چاہتے ہیں، ہمیں حدود میں رہنے دیں، غیر آئینی فیصلے کے بعد ہم پر چابک نہ ماریں کہ آپ فیصلہ کیوں نہیں مانتے، آپ آئین نہیں بناتے، آئین اور قانون ہم بناتے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ نے پارلیمان کو نہیں، پارلیمنٹ نے آپ کو بنایا ہے، ہم نے کہا آپ 17 ہوں گے تو آپ 17 ہیں، ہم نے کہا کہ آپ کی تنخواہ اور پنشن اتنی ہوگی۔