جسٹس منصور علی شاہ کی حمایت میں وکلاء میدان میں آگئے’ خطرے کی گھٹنی بجا دی
جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کوئی جج اس کرسی کو نہ دیکھے ' حکومت کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے: سابق صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے حامد خان
لاہور (کورٹ رپورٹر) وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی پیکیج کے خلاف اور جسٹس منصور علی شاہ کی حمایت وکلاء میدان میں آگئے ہیں اور خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
وکلا رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ مجوزہ آئینی پیکیج پر ملک بھر کے وکلاء کا کنونش کل لاہور ہائیکورٹ میں ہو رہا ہے جس میں تحریک کیلئے کال دی جائے گی۔ وکلاء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کوئی جج اس کرسی کو نہ دیکھے ۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے کہا کہ حکومت کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے’ عدلیہ کو مزید طاقتور اور مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ حامد خان نے کہا کہ ہر چیف جسٹس کے ریٹائر ہونے پر سینئر ترین جج ہی چیف جسٹس بنتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد منظور بٹ نے کہا کہ مجوزہ ترامیم پر وکلاء نے اپنا لائحہ عمل تیار کر لیا ہے۔ اعلی عدلیہ کے ججز کو پریشرائز کیا جارہا ہے اور سپریم کورٹ کے اندر ہی عدالت بنائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نام نہاد ترامیم کو مسترد کرتے ہیں یہ ناجائز حکومت ہے اس کی ترامیم کو نہیں مانتے۔ حامد خان نے کہا کہ پاکستان کی آئینی عدالت سپریم کورٹ ہے اس لیے سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے آئینی عدالت نہیں بن سکتی۔ اسد منظور بٹ نے وکلا آئین کے ساتھ اور سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔