سائفر معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کیوں محفوظ کیا؟ پتا چل گیا
سائفر کنفرم ہوا، مداخلت کنفرم ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت نے ردعمل دیا' ایک بار پھر امریکہ کو بھرپور پیغام دیا گیا

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر معاملے پر طلبی کا نوٹس چیلنج کرنے، مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور گرفتاری سے روکنے کی دو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی دو درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف آئی اے کی جانب سے سائفر سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی طلبی کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ یہ بڑا افسوس ناک ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس بھی محفوظ نہیں جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی تو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی۔ لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا صرف یہ وزیر اعظم نہیں بلکہ کسی بھی وزیر اعظم کا فون ٹیپ ہونا جرم ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا سائفر کو نیشنل سکیورٹی کونسل نے ڈسکس کیا پھر امریکہ سے احتجاج بھی ہوا۔ امریکہ کو پیغام دیا گیا تھا کہ ریاست پاکستان کے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے۔ جب وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا تو پھر نئی حکومت تشکیل پائی۔
وزیر اعظم شہباز کی زیر صدارت دوبارہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سائفر کو دوبارہ کنفرم کیا گیا۔ سائفر کنفرم ہوا، مداخلت کنفرم ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت نے ردعمل دیا۔ ایک بار پھر امریکہ کو بھرپور پیغام دیا گیا۔ کابینہ کی ڈائریکشن پر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی، کیا کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے؟ پارلیمانی کمیٹی بلا لیں وہاں اس معاملے کو ڈسکس کر لیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ 30 نومبر 2022 کے ایف آئی اے کے نوٹس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی بھی میں نے ساتھ منسلک کی ہے۔ ہمیں کہا گیا اسلام آباد کا نوٹس ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں۔ بنیادی طور پر 19 جولائی کا ایف آئی اے کا نوٹس چیلنج کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں، کوئی پتہ نہیں کیوں بلایا ہے یہ بادشاہت ہے۔ لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ ہمارے دبنگ وزیر داخلہ کہتے ہیں انکوائری کے وقت گرفتار کر لیا جائے گا۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کے بعد کیس قابل سماعت ہونے متعلق فیصلہ محفوظ کیا۔ ایک ماہ کے اندر درج نئے مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائیں۔ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔