سندھ میں فوجی آپریشن،اراکین اسمبلی نے ہاتھ کھڑے کردئیے
ضلع کشمور کے شہر کندھ کوٹ سے آٹھ روز قبل اغوا ہونے والے تین ہندو تاجروں کو بازیاب اور مقابلے میں دو ڈاکوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم صوبے کی حکمران جماعت کے ارکانِ اسمبلی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں
اسلام آباد(کھوج نیوز) سندھ پولیس نے ضلع کشمور کے شہر کندھ کوٹ سے آٹھ روز قبل اغوا ہونے والے تین ہندو تاجروں کو بازیاب اور مقابلے میں دو ڈاکوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم صوبے کی حکمران جماعت کے ارکانِ اسمبلی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کشمور، شکار پور، جیکب آباد، سکھر اور گھوٹکی اضلاع سے متعدد شہری اب بھی ڈاکوؤں کے پاس یرغمال ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پنجاب اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں کچے کے وسیع رقبے پر واقع پانچ اضلاع میں امن و امان کی صورت حال مسلسل مخدوش ہے جب کہ کشمور اور شکار پور میں حالات انتہائی خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کشمور اور شکار پور میں حکام سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق ان دونوں اضلاع میں شہری دن میں بھی گھروں سے نکلتے وقت خوف میں مبتلا ہیں۔ شام کو کسی دوسرے شہر جانا خطرے سے خالی نہیں سمجھا جاتا۔
سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کے خلاف لگ بھگ تین ماہ قبل پیرا ملٹری فورس رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس آپریشن کے باوجود رپورٹس کے مطابق ڈاکوؤں کی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ سندھ کے پانچ اضلاع میں ڈاکوؤں سے مغویوں کی بازیابی کے لیے بھنگ یعنی تاوان کی ادائیگی اب معمول بن چکی ہے۔
پنجاب اور سندھ کی سرحد پر واقع کچے کا علاقہ ان ڈاکوؤں کے لیے محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔ لگ بھگ ایک ہفتہ قبل 28 جون کو ڈاکوؤں نے اس وقت تین ہندو تاجروں کو کشمور کے شہر کندھ کوٹ کے قریب بی سیکشن تھانے کی حدود سے اغوا کیا تھا جب وہ غوث پور سے کندھ کوٹ منڈی جا رہے تھے۔