سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو 85ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیدی
خصوصی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوامقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر رہا کیا جائے
![Military courts allowed to pronounce verdicts on 85 defendants](https://i0.wp.com/www.khouj.com/wp-content/uploads/2024/12/Military-courts-allowed-to-pronounce-verdicts-on-85-defendants.jpg?resize=777%2C437&ssl=1)
اسلام آباد(کھو ج نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو 85ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیدی، یہ فیصلہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ہونیوالی سماعت میں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوامقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر رہا کیا جائے اور جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔دوران سماعت وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں خرابیاں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدالتی فیصلے کو اتنا بے توقیر تو نہ کریں کہ اسے خراب کہیں،خواجہ حارث نے کہاکہ معذرت خواہ ہوں میرے الفاظ قانونی نوعیت کے نہیں تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ہر شخص کو اس کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے؟جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے بتائیں!عدالتی فیصلے میں دفعات کالعدم کرنے کی وجوہات کیا ہیں؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اس نکتے پر دلائل دیں کہ آرمی ایکٹ کی کالعدم دفعات آئین کے مطابق ہیںاس پہلو کو بھی مدنظر رکھیں کہ آرمی ایکٹ 1973کے آئین سے پہلے بنا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کل بھی کہا تھا کہ 9مئی واقعات کی تفصیلات فراہم کریں، فی الحال تو ہمارے سامنے معاملہ صرف کور کمانڈر ہاس کا ہی ہے، کیس صرف کور کمانڈر ہاس تک ہی رکھنا ہے تو بھی آگاہ کردیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ تمام تفصیلات آج صبح ہی موصول ہوئی ہیں،تفصیلات باضابطہ طور پر متفرق درخواست کی صورت میں جمع کراؤں گا۔