شاہد خاقان عباسی کی گفتگو، نواز شریف کی طرف جھکائو یا پھر کچھ اور ؟
مجھے نواز شریف نے کبھی کرپشن یا کوئی غیر قانونی کام کرنے کے لئے نہیں کہا میں نے کرپشن کے الزام میں 17 سال کیسز بھگتے ہیں میری مسلم لیگ ن سے کوئی شکوہ یا مخالفت نہیں
لاہور(کھوج نیوز) عوام پارٹی پاکستان کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کی مقامی یوٹل میں نجی میڈیا گروپ کے زیراہتمام فورم سے گفتگو میں کہا کہ 88 میں سیاست میں آیا میرے والد نے سیاست میں نام بنایا میں بیرون ملک سے آیا تو ٹکٹ نہیں ملا اس لئے آزاد الیکشن لڑا 1988 ء میں پیپلزپارٹی اقتدار میں آ رہی تھی میری بے نظیر بھٹو سے ملاقات کروائی گئی’ اس سے قبل میں نواز شریف سے مل چکا تھا اور میں انہیں کہہ چکا تھا کہ میں آپ کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا کیونکہ میں نے آپ کیخلاف الیکشن لڑا ہے لیکن میں نے انہیں کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نصیر اللہ بابر کے ساتھ بینظیر کو ملا تو انہیں کہا کہ109 ووٹ چاہئیں اگر آپ کے پاس 108 ووٹ ہوئے تو میں 109 واں ووٹ بنوں گا میں نے اس دور میں کھڑے ہو کر بینظیر کیخلاف ووٹ دیا حالانکہ اس دور میں آئی جے آئی کے 22 اراکین نے بینظیر کو ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے چوائس کرنی تھی کہ کسی نا کسی جماعت میں شامل ہونا ہے نواز شریف کی90 کی پالیسیاں بہت اچھی تھیںمیں 2023ء تک مسلم لیگ کی سیاست اور قیادت کو دوسروں سے بہترسمجھتا تھا سیاستدان شیشے کے گھر میں رہتا ہے مجھ پر تنقید کرنے کا حق صرف اور صرف نواز شریف کو ہے ‘ نواز شریف سے ذاتی تعلق ہے اور میں مشکل ترین وقت میں ان کے ساتھ رہا میں نے کبھی ان سے وزارت نہیں مانگی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 35 سالہ سیاست میں 20 سال اپوزیشن میں رہے5 سال اقتدار اور اس سے پہلے اپنی جماعت کی اندرونی اپوزیشن میں رہا جماعتوں کے اندر بھی اپنی رائے دینا مشکل ہوتا ہے ۔ جماعت کے فورم پر لیڈر سے ڈس ایگری کرنا سیاست میں سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے میں نے کبھی خوشامد نہیں کی جس کی گواہی سب ساتھی دے سکتے ہیںمجھے وزارت عظمی کی آفر ہوئی تو اس اجلاس سے قبل مجھے بالکل نہیں پتہ تھا 2018 کے انتخابات میں مجھے ہروایا گیا جس کی میں نے پرواہ نہیں کی۔ مجھے کہا گیا کہ اس نمبر پر بات کر لیں تو آپ کو جتوا دیا جائے گا لیکن میں نے انکار کر دیا ای ڈی ایس پی نے مجھے بعد میں بتایا کہ اس نے 36 ہزار ووٹ تبدیل کر کے ہروایا نواز شریف کے کہنے پر میں لاہور سے الیکشن لڑامیں نے 2018 کے بعد 4 سالوں میں کبھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں کیا جیل میں کوئی قیامت نہیں آ جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے لئے اڈیالہ جیل میں علیحدہ سیل تیار کیا گیاسزائے موت اور توہین رسالت کے مجرموں کے درمیان مجھے قید رکھا گیا لیکن وہ وقت بھی گزر گیا ہمیں ووٹ کو عزت دو کی سیاست دی گئی جسے عوام نے قبول کیامسلم لیگ ن اس ووٹ کو عزت دو سے ہٹ گئی پھر میں اس جماعت کے عہدے پر نہیں رہ سکتا تھاہم جب راستے سے ہٹے تو میں نے کوشش کی کہ جماعت کی قیادت کو سمجھاؤںمیں نے 2023 میں ہی نواز شریف کو کہہ دیا تھا کہ میں نے اب الیکشن نہیں لڑنا ‘ مجھے نواز شریف نے کبھی کرپشن یا کوئی غیر قانونی کام کرنے کے لئے نہیں کہا میں نے کرپشن کے الزام میں 17 سال کیسز بھگتے ہیں میری مسلم لیگ ن سے کوئی شکوہ یا مخالفت نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بات صرف ووٹ کو عزت دو سے پیچھے ہٹنے کی ہے آج ملک کو بہتر سیاست کی ضرورت ہے آج موجودہ پارلیمان کی کوئی حیثیت نہیں ہے میں کہتا ہوں کہ جیسے حرام کے پیسے میں برکت نہیں ایسے ہی حرام کی کرسی میں بھی برکت نہیں ہے آج ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے بلوچستان کا سیاستدان ہم سے بہتر اور اچھی سوچ رکھنے والا ہے انگریز نے بلوچ کے بارے میں کہا تھا کہ انہیں صرف عزت دیںان کو عزت یا مینڈیٹ نہیں دینگے تو ان کا نوجوان ناراض ہو گابلوچستان ایک ضلع سے بھی چھوٹا ہے لیکن ہم نے ان کی قیادت کو عزت نہیں دی اس صوبے کو آج امیر ترین صوبہ ہونا چاہیئے تھا آج حکومت میں کوئی ہاتھ پاوں مارتا نظر نہیں آ رہا آج دفاع کا خرچہ کم اور سود اس سے چار گنا زیادہ ہے وفاقی حکومت کے مکمل خرچ سے 15 گنا زیادہ سود کا خرچہ ہے ہمیں مسائل بڑھنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے معاشی بحران ہے لیکن بانی پی ٹی آئی، پی ڈی ایم ون اور موجودہ حکومت کی کوئی ڈائریکشن نظر نہیں آ رہی گذشتہ 75 سالوں میں کسی معاملے میں بہتری نہیں آئی میں مسلم لیگ ن کے 35 سالہ ادوار کی غلطیوں کا جواب دہ ہوںہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے، غلطیوں کا احساس ہو گا تو ہی ہم حالات ٹھیک کر سکیں گے موجودہ حالات غیر معمولی ہیںآج تین ہفتوں سے حکومت صرف ججوں کی مدت ملازمت کی عمر بڑھانے میں لگی ہوئی ہے میں کہتا ہوں کہ انہیں تاحیات بنا دیں موجودہ چیف جسٹس کے پاس دو راستے ہیں کہ 3 سال کی توسیع لے لیں یا عزت کما لیںآئین کو پبلک ڈیبیٹ بنائیں پھر اس میں ترمیم کریں18 ویں ترمیم میں خامیاں اسی لئے رہیں کہ اس پر بحث نہیں کی گئی اسلام آباد میں ایک جلسہ روکنے کے لئے پورا قانون بنا دیا گیا ارکان پارلیمان سے میں نے ہوچھا کہ اس قانون کو پڑھا تو انہوں نے کہا کہ نہیں پڑھا جلسہ اسلام آباد سے 15 میل دور ہو رہا تھا لیکن بند پورا اسلام آباد کر دیا گیا یہ قومی اسمبلی اور سینٹ نے قانون پاس کیاایک اور قانون آج بنا لیکن اس کا اطلاق 2017 سے کر دیا گیا نیب کے قانون کو ختم کرنے کی ضرروت ہے اس نیب قانون میں ترمیم پر سپریم کورٹ ایک سال بیٹھی رہیعوام کے مسائل کی کسی نے بات نہیں کی، پارلیمان میں ایک لفظ عوام کے لئے نہیں کہا گیا آج سیاسی قدریں کہاں گئی ہیںآج سوسائٹی میں دراڑ پڑ چکی ہے نہ اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور حکومت تو کام کر ہی نہیں رہی آئین سے انحراف موجودہ مسائل کی ایک ہی بنیادی وجہ ہے موجودہ آئین بڑا خوبصورت اور محنت و اتفاق رائے سے بنایا گیا ہے آج ہمارا ہر آئینی عہدیدار آئین توڑ رہا ہے تو ملک کیسے چلے گاآپ کو آئین توڑنے کی کوئی اجازت نہیں ہے آئین میں ترمیم دلیل کی بنیاد پر اور عوام کے کسی مقصد کے لیے ہونی چاہیے لیکن آئین کو نہ ماننے کا آپ کو کوئی حق نہیں کوئی ایک عہدیدار بتا دیں جو آئین پر چل رہا ہو میں نے 10 الیکشن لڑے اور ہر الیکشن میں کسی کو جتوانے ہروانے کے لئے دھاندلی کی گئی ایسے معاملات سے ملک نہیں چلا کرتے آپ آئین میں ترمیم کر لیں کہ انتخابات نہیں کروانے میں انہیں 100 سال دینے کو تیار ہوں، یہ صرف دو کام کر لیںپہلا ججوں کی تعیناتی کا عمل عوام کے سامنے ٹی وی پر ہو دوسرا کام عدلیہ میں کرپشن نہیں بلکہ انصاف کو یقینی بنا دیںیہاں ۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سمجھا جاتا ہے کہ پرائم منسٹر اور چیف جسٹس عقل کل ہیںجمہوری نظام میں کابینہ فیصلے کرتی ہے پنجاب جیسے بڑے صوبے میں سکول یا ہسپتال نہیں چل سکتے اختیارت نچلی سطح پر منتقل کرنا ہوں گے ہر تحصیل میں وفاقی افسر کیوں بیٹھے ہیںنومبر میں نیب کو 25 سال ہو جائیں گے لیکن اس نے صرف ایک سیاستدان نواز شریف کو سزا سنوائی نیب کی وجہ سے کوئی افسر کام کرنے کو تیار نہیںپاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ نیب ہیایک آمر نے اپنے مقصد کے لئے نیب کو بنایا لیکن سب جماعتوں نے اسے ختم کرنے کی بجائے دل سے لگا لیا آپ کو مکمل نیا نظام لانا ہو گا تاکہ اداروں کے درمیان نئے رشتے وضع ہو سکیںحکومت اپنے لئے قانون بناتی ہے عوام کے لئے نہیں بناتیہم دنیا میں واحد ملک ہیں جو اپنی عوام سے یہ نہیں پوچھ سکتے کہ آپ ٹیکس دیتے ہیں یا نہیںتنخواہ دار ساڑھے انتالیس فیصد تک ٹیکس دے رہے ہیں لیکن ڈاکٹر وکیل کوئی ٹیکس نہیں دیتیاتنا ٹیکس وہ حکومتیں لگاتی ہیں جو پیدائش سے موت تک آپ کا خیال رکھتی ہیںٹیکس نمبر کی کیا ضرورت ہےآپ ٹیکس اکٹھا نہیں کر سکتے اس لئے نان فائلر کا ایشو بنا رکھا ہے کم ٹیکس رکھیں تو ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے ملک میں ساڑھے 12 یا 13 کروڑ افراد کے پاس شناختی کارڈ ہے لیکن ٹیکس کتنے لوگ دیتے ہیںتاجر، کسان سے ٹیکس کی بنیاد ہونی چاہیئے ہمیں چیزیں تبدیل کرنا ہوں گیآج کروڑوں لوگ سکولوں سے باہر ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیںکسی وزیراعلی نے ان بچوں کو سکولوں میں لانے کے کوئی اقدامات کئے؟ارشد ندیم کو پیسے دینے سے پہلے میں بچوں کو سکولوں میں لانے کے لئے پیسے دوں گا8 فروری کا الیکشن آپ کی انکھیں کھولنے کے لئے کافی تھا لوگوں نے احتجاج کا ووٹ دیا نظام بدلنے سے ہی احتجاج ختم ہو گاموروثیت صلاحیت کی بنیاد پر ہو تو کوئی بری بات نہیں لیکن آج حکومت میں صلاحیت کی سب سے بڑی کمی ہے پوری کابینہ میں صرف 3 لوگ بھی کام والے یا صلاحیت والے نہیں ہیںسیاست نے ہمیں تجربہ دیا ہے کوئی ملک انتشار میں زندہ نہیں رہ سکتا باہر سے کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی کیونکہ یہاں انتشار ہے اور عدل نہیں ہے پاکستانی اپنا سرمایہ بیرون ممالک لے کر جا رہے ہیںاس ملک کی ہر طرح کی تمام قیادت ملکی مسائل کی وجہ ہیکرسیوں کی بندر بانٹ کی بجائے عوامی مسائل کے حل کے لئے سب اکٹھے ہو گئے تو ملکی ترقی کا آغاز ہو جائے گاکیا عوام کے حالات پہلے سے بہتر ہوئے یا نہیں۔۔ آج ملکی مسائل کا حل اتفاق میں ہے