پاکستان

عسکریت پسندوں کیساتھ جھڑپ میں پاک آرمی کا شہید میجر کا تعلق کس علاقہ سے تھا؟

شہید ہونے والے میجر کا نام عبداللہ شاہ اور عمر 33 برس تھی ' وہ اپنی شہادت کے وقت عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی قیادت کر رہے تھے

ڈی آئی خان(مانیٹرنگ ڈیسک) عسکریت پسندوں کیساتھ جھڑپ میں پاک آرمی کا شہید میجر کا تعلق کس علاقہ سے تھا؟تمام تفصیلات سامنے آگئی ہیں جبکہ شہید ہونے والے میجر کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چھ جولائی کے روز شہید ہونے والے میجر کا نام عبداللہ شاہ اور عمر 33 برس تھی۔ وہ ماضی میں وفاق کے زیر انتظام اور فاٹا کہلانے والے چھ قبائلی علاقوں میں سے ایک خیبر میں مارا گیا، جو پہلے خیبر ایجنسی مگر اب ضلع خیبر کہلاتا ہے۔

اس پاکستانی فوجی افسر کی شہادت عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک ایسے علاقے میں خونریز جھڑپ کے دوران ہوئی، جو افغانستان کے ساتھ قومی سرحد سے زیادہ دور نہیں۔ فوجی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے مابین اس جھڑپ کا مقام اس علاقے سے زیادہ دور نہیں جہاں عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے ایک خودکش بم حملے میں تین فوجی شہید ہوئے تھے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے بتایا گیا کہ میجر عبداللہ شاہ اپنی شہادت کے وقت عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن کی قیادت کر رہے تھے۔ ساتھ ہی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گہا کہ اس جھڑپ کے دوران ”تین دہشت گردوں اور اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

ضلع خیبر میں فوج کے ایک میجر کی ہلاکت کا سبب بننے والی مسلح جھڑپ سے صرف ایک روز قبل خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بھی، جو خیبر سے زیادہ دور نہیں، بدھ پانچ جولائی کے روز ایک فوجی چیک پوسٹ کے پاس کیے گئے ایک خودکش بم حملے میں تین فوجی مارے گئے تھے۔ یہ خودکش حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھا، جو اس نے دھماکے سے اڑا دی تھی۔ اس بم حملے میں متعدد عام شہری بھی زخمی ہوئے تھے۔ شمالی وزیرستان میں اس خودکش کار بم حملے کی ذمے داری ابھی تک کسی بھی مسلح گروہ نے قبول نہیں کی۔ اس کے برعکس ضلع خیبر میں ہونی والی جھڑپ کے بعد پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی نے دعوی کیا کہ میجر عبداللہ شاہ تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی کی طرف سے ماضی میں حکومت کے ساتھ کیے جانے والے ایک فائر بندی معاہدے کی یک طرفہ منسوخی کے بعد گزشتہ برس کے اواخر سے طالبان شدت پسند اپنی خونریز کارروائیوں میں کافی تیزی لا چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button