عشق وہ جو سر چڑھ کر بولے، رچرڈ اولسن نے پاکستان صحافی مونا حبیب پر کتنے ڈالر خرچ کیے؟ چونکا دینے والی تفصیل آگئی
مونا حبیب نے اولسن کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں سوالوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کو ایک نامناسب چٹ پٹی خبر (سلیشیئس گاسپ) قرار دیا
اسلام آباد(کھوج نیوز) سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے پاکستان صحافی مونا حبیب پر کتنے ڈالر خرچ کیے؟ چونکا دینے والی تفصیل سامنے آنے پر سب ہکے بکے رہ گئے ۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اپنی تعیناتی کے دوران ایک پاکستانی امریکی تاجر سے اپنی گرل فرینڈ کیلئے ٹیوشن فیس کی مد میں 25 ہزار ڈالرز کا انتظام حاصل کیا تھا جس سے اولسن کی پاکستانی ٹی وی رپورٹر گرل فرینڈ مونا حبیب نیویارک جانے اور وہاں کولمبیا یونیورسٹی گریجویٹ اسکول آف جرنلزم میں پڑھنے کے قابل ہوئی۔ دونوں نے دو سال تک ڈیٹنگ کی لیکن 2014کے آخر میں جب مونا حبیب (جس کے پاس برطانوی شہریت بھی ہے)کو پتہ چلا کہ اولسن اسے اور اپنی بیوی کو دھوکا دے رہا ہے تو دونوں کے درمیان تعلقات ختم ہوگئے۔ اس بات کا اعتراف اولسن نے اپنے وکلا کے توسط سے عدالتی دستاویزات میں بھی کیا ہے۔ تاہم، دونوں کے درمیان چند ماہ بعد دوبارہ تعلقات قائم ہوگئے۔ مونا حبیب کو2015میں کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم میں داخلہ ملا تھا لیکن اس کے پاس فیس کے 93 ہزار ڈالرز نہیں تھے۔
اولسن نے پاکستان، چین اور مشرق وسطی میں اعلی سطحی کاروباری اور سیاسی رابطے رکھنے والے پاکستانی امریکی شخصیت عماد زبیری سے مدد مانگی۔ زبیری نے مونا حبیب کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا تھا، لیکن چند روز میں ہی اس نے مونا کو 25 ہزار ڈالرز دینے جبکہ 50 ہزار ڈالرز کا قرضہ ارینج کرنے کی پیشکش کی۔ زبیری نے کولمبیا یونیورسٹی کو 20 ہزار ڈالرز جبکہ مونا حبیب پانچ ہزار ڈالرز کا چیک بھیجا لیکن قرض کا وعدہ پورا نہیں کیا۔
ایک علیحدہ کیس میں ٹیکس چوری اور دیگر فنانشل بے ضابطگیوں پر زبیری کو 2021میں 12سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ زبیری کے وکیل نے واشنگٹن پوسٹ کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ تاہم، ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ مونا حبیب نے 16 جون 2015 کو ایک ای میل میں لکھا تھا کہ اولسن کے ساتھ ان کا تعلق ختم ہونا زندگی کے مشکل ترین دور میں سے ایک تھا، میں جانتی تھی کہ اپنے پچھلے تعلقات میں تم کس طرح کا رویہ رکھتے رہے ہو لیکن اس کے باوجود میں تمہارے ساتھ تھی کیونکہ تم نے مجھے ایک الگ احساس سے روشناس کرایا جس کا مجھے پہلے کبھی تجربہ نہیں ہوا تھا۔
اس کے جواب میں اولسن نے لکھا کہ خوشی ہے کہ ہم اب بھی دوست ہیں، مجھے اب بھی تمہارا خیال ہے۔ ایک مختصر ٹیلیفونک انٹرویو میں، مونا حبیب نے اولسن کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں سوالوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کو ایک نامناسب چٹ پٹی خبر (سلیشیئس گاسپ) قرار دیا اور کہا کہ میں ان سب باتوں سے تنگ آ چکی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سوالنامہ بھیج دیں، جواب دیدوں گی۔ لیکن جواب نہیں بھیجے گئے۔ اولسن کے وکیل سے پوچھا گیا کہ مونا حبیب کے علاوہ انہوں نے پاکستان میں اور کتنی خواتین کے ساتھ تعلقات استوار کیے تھے، تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جینیفر میک کیوان نے بھی اولسن کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔