عمران خان رہائی کے بدلے اسٹیبلشمنٹ کی تمام شرائط ماننے کے لئے تیار
گذشتہ چند ہفتوں سے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے یہ عندیہ دیا جا رہا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے علاوہ ملک کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں
راولپنڈی(کھوج نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان کیا رہائی کے بدلے اسٹیبلشمنٹ کی تمام شرائط ماننے کے لئے تیار ہیں؟ اس کے متعلق بڑی خبر آگئی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں جبکہ اسی جماعت کے بعض رہنما اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی رہائی کے بغیر کسی بھی قسم کے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا اختیار نہیں دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ابھی تک مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، نہ ہی کسی بھی ادارے کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات ہو رہے۔ پارٹی کے کسی نمائندے کے پاس ڈائیلاگ کا اختیار نہیں۔
پارٹی قائد کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہونے چاہییں۔ مذاکرات کا مطلب پاور شیئرنگ نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی پاور شیئرنگ کی بجائے عوامی سیاست پر یقین رکھتے ہیں جبکہ اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے پاکستان کے مقامی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ وہ صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا ہے اور یہ عوام کے مسترد شدہ لوگ ہیں۔ ان سے کیا مذاکرات ہوں گے؟ اس سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر ہی مذاکرات کو لے کر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ اس تمام منظرنامے میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کا بیان بھی سامنے آیا کہ عمران خان اپنی رہائی سے پہلے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔ حماد اظہر نے مذاکرات کے لیے بشری بی بی اور پی ٹی آئی سمیت تمام قائدین کو رہا کرنے اور الیکشن مینڈیٹ واپس کرنے جیسی شرائط رکھی تھی۔
اگر پی ٹی آئی اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیان مذاکرات پر حکومتی بیانات اور ردعمل کو دیکھا جائے تو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ انھیں پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کا علم نہیں ہے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما مذاکرات کے معاملے پر تقسیم اور ابہام کا شکار ہیں۔ کبھی کوئی بیان آیا ہے تو کبھی کچھ کہا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایوان میں کی گئی مذاکرات کی پیشکش کو نہیں سمجھ سکے۔ یہ مذاکرات نہیں صرف مقدمات سے نجات چاہتے ہیں۔ انھوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت سے اس لیے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ پی ٹی آئی والے نجات دہندہ کی تلاش میں ہیں، ہم مذاکرت کرسکتے ہیں، نجات نہیں دلا سکتے۔