پاکستان

عمران خان کی انتشاری سیاست نےملک کو مفلوج کرکےرکھ دیا،اراکین پارلیمنٹ نےوزیراعظم سےایکشن لینےکا مطالبہ کردیا

پاکستانی ممبران نے خط امریکی کانگریس کے 62نمائندگان کی پاکستان کی داخلی صورتحال میں مداخلت پرلکھا ہے۔

اسلام آباد(کھوج نیوز) 160اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہبازشریف کو لکھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے انتشاری سیاست سے اگست 2014 اورمئی 2022میں بھی ملک کو مفلوج کردیا تھا، وہ جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتے رہے۔ عمران خان نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیا کو انتشار، بدامنی کو ہوا دینے، ریاست کو دھمکانے کے لیے استعمال کیا۔

62امریکی نمائندگان کے خط کےجواب میں پاکستان کے 160ممبران پارلیمنٹ نے وزیراعظم پاکستان کو لکھے خط میں کہا کہ پاکستانی ممبران نے خط امریکی کانگریس کے 62نمائندگان کی پاکستان کی داخلی صورتحال میں مداخلت پرلکھا ہے۔ خط میں ایک مخصوص پارٹی کے بے بنیاد سیاسی بیانیے پر امریکی حکومت سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

خط لکھنے والوں میں طارق فضل چودھری، نوید قمر، مصطفیٰ کمال، آسیہ نازتنولی، خالد مگسی اور دیگر شامل ہیں۔ خط میں ایک سیاسی جماعت کے سیاسی عمل اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے کانگریس کے ممبران کو آگاہ کریں۔

ممبرانِ پارلیمنٹ نے لکھا کہ پاکستان جمہوری چیلنجز سے نبردآزما ہے جس کو انتہا پسندی کی سیاست نے مزید پیچیدہ کردیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد، مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا ہے، عمران خان نے 9مئی 2023کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی۔ انہوں نے ہجوم کوپارلیمنٹ، اسٹیٹ ٹیلی ویژن بلڈنگ، ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کے لیے اکسایا۔

انہوں نے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں کردار امریکا، برطانیہ میں مقیم منحرف عناصر ادا کر رہے ہیں۔ امریکا اور برطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیرمعمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں۔ امریکا فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی، ملٹری کمیشن ایکٹ2006 کے تحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے۔

خط میں لکھا گیا کہ فروری 2024کے عام انتخابات بارے کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں، بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو، پی ٹی آئی نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہی کیا تھا۔

’بانی پی ٹی آئی کے طالبان بارے معذرت خواہانہ تبصرے، غلط صنفی نظریات، پارلیمانی جمہوریت کی توہین، سفارتی اصولوں کی بےعزتی اُس کا کردار ظاہر کرتی ہے، امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے جو لاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکار کرتے پایا گیا‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ شخص آج تک اسی عدالت سے مفرور ہے، بانی پی ٹی آئی بدعنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے، کانگریس ارکان کی جانب سے زیرسماعت مقدمات پرتبصرہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی نے بانی پی ٹی آئی کے مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے اسکی امیدواری چھوڑدی ہے۔

’موجودہ دور امریکا میں ایک بے مثال سیاسی سرگرمی کا ہے جس کی وجہ سے انتخابات میں بہت زیادہ مقابلہ ہوا، سیاسی جماعتیں تمام حلقوں سے حمایت کے لیے لابنگ کرتی ہیں، پاکستان میں سیاست کے بارے میں ایسے تبصروں کو مداخلت اور بے بنیاد سمجھا جاتا ہے، ووٹرز کےایک مخصوص طبقے کو مطمئن کرنے کے لیے دیگر ممالک کو انتخابی میدان میں گھسیٹنا ناجائز ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی رابطے کا اسی طرح سیاسی فائدے کے لیے غلط استعمال کیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے پاک امریکا تعلقات کی موجودہ تاریخ کا سب سے سنگین بحران پیدا کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button