عمران خان کی گرفتاری کا خفیہ پلان بے نقاب
پنجاب کے 3 بڑوں کی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق کامیاب خفیہ حکمت عملی، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی‘ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور اور چیف سیکرٹری زاہد اختر کا 007پلان، اڈیالہ میں لے جانے کی تیاریاں کی گئیں

لاہور(کھوج نیوز) عمران خان کی گرفتاری کا خفیہ پلان بے نقاب رپورٹس کے مطابق پنجاب کے 3 بڑوں کی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق کامیاب خفیہ حکمت عملی، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی‘ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور اور چیف سیکرٹری زاہد اختر کا 007پلان، اڈیالہ میں لے جانے کی تیاریاں کی گئیں اور اٹک جیل پہنچا دیا گیا، طیارے سے لے جانے کا چکمہ دیا اور موٹر وے سے لے گئے۔ سات کنال پر محیط زمان پارک میں واقع چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی رہائشگاہ کی چند روز سے کڑی نگرانی شروع کردی گئی تھی۔ کئی روز سے سابق وزیراعظم کی اس رہائشگاہ پر خفیہ اداروں نے 24 گھنٹے مانیٹرنگ کا آغاز کردیا گیا تھا۔
لاہور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مسلسل چکمہ دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا حتیٰ کہ ایڈیشنل سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور جنہوں نے اپنی پروموشن کے ٹیسٹ اور انٹرویو میں 13 کے مقابلے میں 17پوائنٹ کی شاندار کارکردگی دکھائی تھی اور جو مقدمات کی سماعت مکمل ہونے پر اپنے چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ لکھوانے کی بجائے انتہائی دیانتداری اور دلیری سے فریقین کے وکلاء کی موجودگی میں عدالت میں بیٹھے بیٹھے فیصلہ اپنے عدالتی سٹاف کو لکھوانے کیلئے مشہور ہیں نے ہفتے کی دوپہر جب چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا توشہ خانہ کیس میں سنائی تو اسلام آباد کی عدالت کے باہر موجود اداروں کے لوگوں نے اپنے اپنے محکمے کو موبائل پر اسکی اطلاع دی۔
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر کے ساتھ میٹنگ میں کئی خفیہ فیصلے کئے جس میں سب سے بڑا فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی کو زمان پارک سے اسلام آباد پہنچانے کا تھا۔ اس کیلئے پہلے میڈیا میں یہ اطلاع پہنچا دی گئی کہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر موجود ایک خصوصی جہاز کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد بھیجا جارہا ہے‘ اس کیلئے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر پولیس افسران بھاری نفری کے ساتھ تعینات کر دیئے گئے۔
میڈیا کی نگاہیں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر لگی رہیں اور وہ وہاں جمع ہوگئے مگر طے شدہ حکمت عملی کے تحت چیئرمین کو ایک گاڑیوں کے کانوائے کی شکل میں موٹر وے کے ذریعے اسلام آباد روانہ کر دیا گیا۔ جب کانوائے سکھیکی ریسٹ ایریا کراس کر گیا تو یہ کہا گیا کہ لاہور سے اسلام آباد کی پرواز کیلئے موسم ناسازگار ہوگیا ہے اسلئے چیئرمین کو موٹر وے کے ذریعے اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچایا جا رہا ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی بھیجنے سے پہلے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) اسلام آباد میں میڈیکل کیلئے لے جایا گیا ہے۔ میڈیا والوں کا رش پمز کی طرف ہوگیا۔ لاہور میں تینوں بڑوں کی خفیہ حکمت عملی کے مطابق اڈیالہ جیل میں جیمر نصب کر دیئے گئے اور اڈیالہ جیل میں چیئرمین کیلئے خصوصی سیل تیار کر لیا گیا۔
میڈیا کا رش اڈیالہ جیل کی طرف ہوا لیکن طے شدہ حکمت عملی کے تحت موٹر وے سے سزا یافتہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پنجاب پولیس اٹک جیل لے گئی۔ ابھی قافلہ بھیرہ انٹرچینج کے قریب پہنچا تھا کہ پنجاب کے تین بڑوں (وزیراعلیٰ‘ چیف سیکرٹری‘ آئی جی پولیس) کی خفیہ حکمت عملی کے تحت راولپنڈی کے ڈویژنل کمشنر لیاقت چٹھہ‘ ریجنل پولیس آفیسر سید خرم علی‘ اٹک کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سردار غیاث گل نے خفیہ پیغام رسانی کے ذریعے اٹک جا کر خفیہ میٹنگ رکھی۔
یہ میٹنگ سہ پہر 5 بجے اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں ہوئی جہاں پر ڈویژنل حکام لیاقت چٹھہ کمشنر‘ سید خرم علی آر پی او‘ سردار غیاث گل ڈی پی او نے اٹک جیل کا معائنہ کیا اور وہاں پر جیمر ہنگامی طور پر نصب کرادیئے۔ خفیہ حکمت عملی کے تحت ہی چیئرمین کا طبی معائنہ پمز کی بجائے اٹک جیل میں کرایا گیا جس میں بلڈ پریشر‘ شوگر‘نبض اور ظاہری جسم پر نشانات کا جائزہ لیا گیا۔