فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل؛فل کورٹ سےمتعلق فیصلہ محفوظ
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم آپس میں مشاورت کرکے بتائیں گے، اگر 10 سے 15 منٹ میں مشاورتی عمل مکمل ہو گیا تو آگاہ کر دیں گے
اسلام آباد(کھوج نیوز ) فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم آپس میں مشاورت کرکے بتائیں گے، اگر 10 سے 15 منٹ میں مشاورتی عمل مکمل ہو گیا تو آگاہ کر دیں گے اور اگر مشاورتی عمل میں تاخیر ہوئی تو کل کے لیے آگاہ کر دیں گے۔
درخواست گزاروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ، سپریم کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے فل کورٹ کی مخالفت کر دی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اعتزاز احسن کی حمایت کرتا ہوں کہ اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ کے سامنے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل صدیقی صاحب نے ملٹری کورٹس کے معاملے ہر فل کورٹ کا مطالبہ کیا ہے، ہم جواد ایس خواجہ کے وکیل کو سنے گے۔
وکیل درخواست گزار خواجہ حسین احمد نے کہا کہ میرے موکل سابق چیف جسٹس ہیں اور میرے موکل کی ہدایت ہے کہ عدالت میرے ساتھ خصوصی برتاو کے بجائے عام شہری کی طرح کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ گوشہ نشین انسان ہیں، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی آئینی درخواست غیر سیاسی ہے، کیا فیصل صدیقی صاحب چھپ رہے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ وکیل فیصل صدیقی کمرہ عدالت سے باہر ہیں کچھ دیر میں آتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے دلائل میں بتایا کہ زیر حراست 7 ملزمان جی ایچ کیو حملے میں ملوث ہیں جن میں سے 4 ملزمان نے آرمی انسٹیٹیوٹ پر حملہ کیا جبکہ 28 ملزمان نے کور کمانڈر ہاوس لاہور میں حملہ کیا۔ 5 ملزمان ملتان اور 10 ملزمان گوجرانوالہ گریژن حملے میں ملوث ہیں، 8ملزمان آئی ایس آئی آفس فیصل آباد اور پانچ ملزمان پی ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 14 ملزمان چکدرہ حلے میں ملوث ہیں، 7 ملزمان نے پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان میں حملہ کیا، 3 ملزمان ایبٹ آباد اور 10 ملزمان بنوں گریژن حملے میں ملوث ہیں، ایک ملزم آٸی ایس آٸی حمزہ کیمپ حملے میں ملوث ہے۔
انہوں نے دلائل میں کہا کہ زیر حراست ملزمان کی گرفتاری سی سی ٹی وی کیمرے اور دیگر شواہد کی بنیاد پر کی گئی، فوجی ٹرائل کا سامنا کرنے والے زیر حراست افراد سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی ہے، تحریری جواب میں پورا چارٹ ہے کتنی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، 102 افراد زیر حراست ہیں۔