مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے
سپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فورا اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے: الیکشن کمیشن
اسلام آباد(کھوج نیوز) سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور اپنی لیگل ٹیم کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فورا اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمدکے سلسلے میں اجلاس ہوا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کسی دبا کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔ ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فورا اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
ترجمان کے مطابق جن 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا قرار دیا گیا، انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کیلئے پارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نیجمع نہیں کروایا تھا لہذا ریٹرننگ آفیسروں کیلئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار ڈکلیئر کرتے۔ ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا، مختلف فورمز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا چونکہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کے نتیجے میں بلے کا نشان واپس لیا گیا لہذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی، پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی، الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ارکان نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔