مسلم لیگ(ن) کا عدلیہ مخالف بیانیہ،مریم نوازکو میدان میں کیوں اُتارا گیا؟عاصمہ شیرازی نے وجہ سامنے رکھ دی
عاصمہ شیرازی نےمزیدکہاکہ اس وقت جو عمران خان ہیں،عمران خان کےحوالےسےہم بات کرتے ہیں اور ہمیں ان پر ظلم بھی کافی نظر آتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ بھی آرمی چیف کے علاوہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے
کراچی (ویب ڈیسک)مسلم لیگ(ن) کا عدلیہ مخالف بیانیہ،مریم نوازکو میدان میں کیوں اُتارا گیا؟عاصمہ شیرازی نے وجہ سامنے رکھ دی ۔سینئر تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا ہےکہ میرا خیال ہے کہ حکومت پینک نہیں کررہی بلکہ باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت resistance mode میں آرہی ہے، یہ بہت سوچی سمجھی سکیم ہے اس میں نہ شہبازشریف آگے آئے ہیں نہ فی الحال نوازشریف آگے آئے ہیں، لگتا ہے کہ مریم نواز کو سامنے کیا گیا ہے یا وہ خود سامنے آئی ہیں اور اب وہ عدلیہ مخالف بیانیہ لے کرآگے چلیں گی، عدلیہ کو بھی اس آئین کی اسی طرح سے پاسداری کرنی ہے جس طرح سے پاکستان کی فوج کو کرنی ہے ۔
ینئر تجزیہ کارعاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت پینک نہیں کررہی بلکہ باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت resistance mode میں آرہی ہے، اس دن بھی ہم بات کررہے تھے کہ 2گروپس 2 اداروں کے ساتھ جڑ گئے ہیں اور وہ پراکسیز بن گئے ہیں، اسی طرح سے جو سیاسی گروپس ہیں، اب ایک گروپ جو ہے ظاہر ہے وہ یہ چاہتا ہے کہ سیاسی لوگ آگے آکر ان ساری چیزوں کی اونرشپ لیں کیونکہ اس وقت اگر اسٹیبلشمنٹ کو دیکھا جائے تو وہ بالکل فور فرنٹ پر تحریک انصاف کی تمام جو بندوقیں ہیں ان کے سامنے وہ کھڑی ہے، ایک طرح سے مسلم لیگ نواز پر دباؤ بھی بے تحاشا ہے کہ وہ اس پوری صورتحال کو اون کرے اور ایک سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کرے۔
عاصمہ شیرازی نےمزیدکہاکہ اس وقت جو عمران خان ہیں،عمران خان کےحوالےسےہم بات کرتے ہیں اور ہمیں ان پر ظلم بھی کافی نظر آتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ بھی آرمی چیف کے علاوہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے، وہ سیاسی لوگوں کو جب ہم بات کرتے ہیں کیا وہ کسی سیاستدان کو اتنا معتبر تصور کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ بات ہو؟، وہ سب کی نفی اپنے آپ کو سمجھتے ہیں کہ یا وہ رہیں گے یا میں رہوں گا، اس سارے عمل میں صورتحال بہت پیچیدہ ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن نے بنیادی طور پر آج باتوں ہی باتوں میں یعنی جو انہوں نے اپنی ان ہاؤس کارروائی کو پبلک کردیا ہے، باتوں ہی باتوں میں انہوں نے پوچھا کہ ہم تو عمل کرنا چاہتےہیں لیکن ہمیں بتائیں ، ہم اپنے قانونی ماہرین کو کہہ رہے ہیں کہ کون کون سے ایسے مسائل ہیں جدھر ہمیں عدالت سے رہنمائی لینی چاہیے، نارمل حالات میں تو ان کے سوالات بہت جینوئن ہیں کہ اگر قانون میں لکھا ہوا ہے کہ کسی آدمی کی پارٹی نے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا تو جو پی ٹی آئی کے ساتھ affiliation تو کافی نہیں ہوگی ، ایک حلقے میں بہت سارے لوگ ہیں جو پی ٹی آئی سے وابستہ ہوں گے تو ہر بندہ ادھر نہیں جاسکتا ایک ٹکٹ اس چیزکی علامت ہے۔ بعد میں حالات جو چل رہے ہیں وہ اپنی جگہ پر ہیں میں قانونی طور پر اگربات کروں تو اس میں وہ اس کو جاری نہیں کرسکتے تھے، اسی طرح جو دوسرے 41 امیدوار ہیں یا ایم این ایز ہیں انہوں نے تو اپنی وابستگی بھی ظاہر نہیں کی، اور جو قانون کے مطابق3 دن کا ٹائم ہے اس دوران وہ سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے ہیں، اب عدالت کہہ رہی ہے کہ ان کو واپس بھیجیں لیکن اس کے لئے عدالت نے کوئی آئینی طریقہ نہیں بتایا جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی ادارے کنفیوژن کا شکار ہیں