نادرا ڈیٹا لیکیج معا ملہ، پی اے سی نے وزارت داخلہ کو حیران کن ہدایت نامہ جاری کر دیا
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت داخلہ میں اراکین پارلیمنٹ کے زیر التوا ہزاروں اسلحہ لائسنسوں کے جلد اجرا کیلئے بھی سیکرٹری داخلہ کو ہدایات جاری

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، آن لائن) پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی نے نادرا ڈیٹا لیکیج معاملے کی تحقیقات پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حکم امتناعی جاری ہونے کے بعد وزارت داخلہ کو معاملے کی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے ،کمیٹی نے وزارت داخلہ میں اراکین پارلیمنٹ کے زیر التوا ہزاروں اسلحہ لائسنسوں کے جلد اجرا کیلئے بھی سیکرٹری داخلہ کو ہدایات جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق پی اے سی کا اجلاس چیرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا ئو س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری داخلہ سمیت چیرمین سی ڈی اے ،آئی جی اسلام آباد پولیس ،آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس کے دوران چیرمین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام سے استسفار کیاکہ نادرا ڈیٹا لیکیج اور این ٹی ایل کے حوالے سے انکوائری کے احکامات دئیے گئے تھے اس پرکتنی پیش رفت کی ہے جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے طریقہ کار کے مطابق نادرا حکام کو نوٹسز دئیے گئے اورریکارڈ کیلئے افسران کو نادرا کے دفاتر میں بھیجا گیا اس دورا ن نادرا کے سابق ڈپٹی چیرمین اسلام آباد ہائیکورٹ چلے گئے اور ہائیکورٹ نے پی اے سی کے احکامات پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کیلئے 8اگست کی تاریخ مقرر کی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ معزز عدالت کے جج صاحب کو تمام صورتحال سے اگاہ کریں اور ان کو ان کے اہل خانہ کا وہ تمام ریکارڈ دکھائیں جو اس وقت ویب پر دستیاب ہے انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر حکم امتناعی دیا گیا ہے تو ہم وزارت داخلہ کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے ہیںجس پر سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ پی اے سی کی جانب سے احکامات ملنے پر معاملے کی انکوائری کریں گے انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں ہمارا عدالتی نظام 128ویں نمبر پر ہے انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا پرفارمنس آڈٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی اجلاس کے دوران کمیٹی کی رکن شاہدہ اخترعلی نے کہاکہ محکمہ داخلہ سے اراکین اسمبلی کے اسلحہ لائسنسوں کے فائل گم ہوجاتے ہیں وہ کیا انکوائری کریں گے ۔
کمیٹی کے رکن نواب شیر وسیر نے کہاکہ کئی مہینوں سے اسلحہ لائسنسوں کے سلسلے میں وزارت داخلہ کے چکر لگا رہے ہیں ہمارے اوپر بہت زیادہ پریشر ہے اگر اسلحہ لائسنس نہیں بنتے ہیں تو ہمیں جواب دیدیا جائے جس پر کمیٹی کے رکن ڈاکٹر مختار احمد نے کہاکہ اس کو جواب ہی سمجھیں جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ اس وقت تین ایڈیشنل سیکٹریز اسلحہ لائسنسوں پر کام کر رہے ہیں کمیٹی نے اسلحہ لائسنس جلد از جلد بنانے کی ہدایت کی اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے اسلام کیپیٹل پولیس کے آڈٹ اعتراضات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو مختلف ذرائع کے ملنے والی رقومات پولیس ویلفیئر فنڈ میں جمع کرا دی جاتی ہیں جبکہ اس فنڈ کو استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی رولز نہیں بنائے گئے ہیں اور نہ ہی اس فنڈ کے حوالے سے دستاویزات آڈٹ حکام کو فراہم کئے گئے ہیں جس پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ پولیس ویلفیئر فنڈ کے استعمال کے حوالے سے تمام رولز بنائے گئے ہیں یہ رقم پولیس شہدا کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کو تعلیمی ضروریات فراہم کرنے سمیت دیگر امور پر خرچ کی جاتی ہے انہوںنے کہاکہ ہم نے آڈٹ کی ہدایات کے مطابق وزارت خزانہ کو رولز بھجوائے تھے تاہم ابھی تک وزارت خزانہ نے رولز منظور نہیں کئے ہیں جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ پولیس ویلفیئر فنڈ کے رولز اس اعتراض کے ساتھ واپس کئے گئے ہیں کہ بتایا جائے کہ یہ رولزکس قانون کے تحت بنائے گئے ہیں تاہم اس کا جواب پولیس حکام کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ پولیس حکام کے ساتھ مل کر پولیس ویلفیئر فند کے رولز بنائے جائیں۔