پاکستان

پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جواب جس ٹس منصور علی شاہ کو موصول

انہوں نے جسٹس منیب اختر کے کمیٹی سے اخراج پر سوال اٹھایا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کے خط پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوابی خط لکھا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےجسٹس منصورعلی شاہ کےخط کا جواب دے دیا ہے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نےپریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکارکیا تھا۔ ذرائع کےمطابق جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر صدارتی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہارکیا تھا، انہوں نے جسٹس منیب اختر کے کمیٹی سے اخراج پر سوال اٹھایا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کے خط پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوابی خط لکھا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے لکھے گئے خط کے مندرجات تاحال سامنے نہیں آ سکے ہیں تاہم انہوں نے جسٹس منیب اختر کو کمیٹی میں شامل نہ کرنے کی 11 وجوہات بتائی ہیں۔ خط میں چیف جسٹس نے لکھا ہے کہ سینئر ججز سے جسٹس منیب کا رویہ انتہائی درشت تھا، ایسا جسٹس منصور آپ کے اصرار پر کیا گیا، قانوناً آپ اس بات پر سوال نہیں اٹھا سکتے کہ چیف جسٹس کس جج کو کمیٹی میں شامل کرے چونکہ میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کی حمایت کرتا رہا ہوں، میں وجوہات فراہم کروں گا۔

چیف جسٹس نے خط میں لکھا کہ میں وجوہات فراہم کروں گا کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں تبدیل کیا گیا، یہ یاد رہےکہ میں یہ آپ کے اصرار پر کر رہا ہوں، تاکہ کوئی ناراض نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منیب اختر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی سخت مخالفت کی تھی، جسٹس منیب ان 2 ججوں میں تھے جنہوں نے مقدمات کے بوجھ سے لاپرواہ ہو کر گرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، وہ تعطیلات کے دوران عدالت کا کام کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تعطیلات پر ہونے کے باوجود انہوں نے کمیٹی میٹنگز میں شرکت پر اصرار کیا، جو کہ اگلے سینئر جج جسٹس یحییٰ پر ان کا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button