پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا
پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ 2 صوبوں میں گورنر کے عہدوں کے لیے اپنے رہنماؤں کو نامزد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے
اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا۔رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ 2 صوبوں میں گورنر کے عہدوں کے لیے اپنے رہنماؤں کو نامزد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے 2 صوبوں کی گورنرشپ لینے کے بعد وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا جب کہ فیصلے کے تحت اسے 8 وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ذرائع کا دعوٰی ہے کہ 2 وزارتیں سندھ، 2 بلوچستان اور باقی 4 وزارتیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں کو دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پہلے مرحلے میں وفاقی وزارتیں لی جائیں گی جب کہ دوسرے مرحلے میں وزیر مملکت بنائے جائے گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو گورنر خیبر پختونخوا اور سلیم حیدر کو گورنر پنجاب کے عہدوں کے لیے نامزد کیا تھا۔
راجا پرویز اشرف نے فیصل کریم کنڈی اور سلیم حیدر کو گورنرز نامزد کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل کریم کنڈی اور سلیم حیدر دونوں پارٹی کے ورکرز ہیں۔ گورنرز کی نامزدگی کے حوالے سے خبریں سامنے آنے سے قبل وزیر اعظم شبہاز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی تھی۔ وزیراعظم آفس کے ذرائع نے بتایا کہ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات تھی جس میں دونوں صوبوں کے گورنرز کی نامزدگی کا معاملہ زیر بحث آیا۔ وزیر اعظم نے مبینہ طور پر چیئرمین پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ جلد ہی گورنرز کی تقرری سے متعلق سمری صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھیجیں گے جو اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
اس وقت مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلیغ الرحمٰن گورنر پنجاب ہیں جب کہ جے یو آئی (ف) کے نامزد کردہ حاجی غلام علی خیبر پختونخوا میں اسی عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے دوسری جماعتوں کی حمایت سے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا تھا۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے شہباز شریف اور اسپیکر کے عہدے کے لیے ایاز صادق کو ووٹ دیا تھا۔
اگرچہ اس وقت تک پیپلز پارٹی براہ راست حکومت کا حصہ نہیں ہے جب کہ اس نے کوئی وفاقی وزارت لینے سے انکار کیا تھا، حکومت سازی میں تعاون کے معاہدے کے تحت پیپلز پارٹی نے کچھ اہم آئینی عہدے حاصل کرنے کی بات کی تھی۔ ڈیل کے تحت صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پہلے ہی پیپلز پارٹی کو مل چکے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو 4 میں سے 2 صوبوں کے گورنر بنانے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔