پی ٹی آئی رہنما وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی حمایت میں سامنے آگئے
پاکستان تحریک انصاف نےکہا ہےکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نےفوج سےمتعلق جوکہا اس کی توثیق کرتےہیں
اسلام آباد(کھوج نیوز)پی ٹی آئی رہنما وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکی حمایت میں سامنےآگئے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نےکہا ہےکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نےفوج سےمتعلق جوکہا اس کی توثیق کرتےہیں،آوازدبانےکا عمل چھوڑ دیں،پاکستان اب اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پشاورمیں اعظم سواتی،عمر ایوب اوراسدقیصر کےہمراہ پریس کانفرنس کرتےہوئےپی ٹی آئی کےسینیئررہنما سلمان اکرم راجا نےکہاکہ ملک کےجمہوری عمل پرکچھ لوگ حاوی ہیں، اب ضروری ہےکہ پاکستان کےجمہوری عمل اورآئین کو آزادی دی جائے۔
سلمان اکرم راجا نےکہاکہ ہم نےپاکستان کے 77 سال ضائع کردیےہیں،آج خطے کےتمام ممالک ہم سےآگےہیں تو اس پر ہمیں سوچنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ منظور نظر ججوں کو توسیع دینے کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے، مگر اب ہم ہر سطح پر احتجاج کریں گے، ایسا نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سے میری تفصیلی گفتگو ہوئی انہوں نے خواتین سے متعلق توہین آمیز گفتگو نہیں کی، بلکہ ان کی بات کا مطلب کچھ اور تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے تقریر میں کہاکہ اگر لاہور میں جلسے کی اجازت نہ دی گئی تو بینڈ باجے کے ساتھ آئیں گے، بتایا جائے اس میں خواتین کی توہین کیسے ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ صحافی اس وقت ملک میں جہاد کررہے ہیں، ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مگر کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں۔ سلمان اکرم راجا نے کہاکہ علی امین کا نکتہ نظر صحافت میں موجود کالی بھیڑوں سے متعلق تھا، اگر صحافتی برادری کی دل آزاری ہوئی تو ہم معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جو لاپتا لوگوں کو اپنے ڈرائنگ روم میں بٹھا کر انٹرویوز کرتے ہیں ان پر تنقید جائز ہے۔ اس موقع پر صحافیوں نے علی امین گنڈاپور کی صحافیوں سے متعلق گفتگو پر احتجاج کیا تو انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ اسمبلی اجلاس میں گئے ہیں، اگر صحافیوں کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔ پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب نے کہاکہ 9 ستمبر ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا جب نقاب پوش ہمارے کئی رہنماؤں کو ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ارکان قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ سے گرفتار کیا گیا، اس سے قبل 9 مئی کو بہانہ بنا کر عمران خان کو نشانہ بنایا گیا۔