پاکستان

چور ہم نہیں چور وہ ہیں جو بند کمروں میں فیصلے کرتے ہیں: سعد رفیق کا دبنگ بیان

ترقی کے سفرپرچلنے والے پاکستان کو تباہی کے دہانے پرکھڑا کردیاگیا، عمران خان کے اڈیالہ جیل جانے سے ہم خوش نہیں اگر آپ جیل میں ہو تو اپنی وجہ سے ہوں

لاہور(کھوج نیوز) سابق وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چور ہم نہیں چور وہ ہیں جو بند کمروں میں فیصلے کرتے ہیں جو دن رات ٹی وی پر بیٹھ کر چیختے تھے وہ چور کہاں گئے۔

تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنماء خواجہ سعد رفیق کاکہنا ہے کہ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو مانو میں انہیں دعائیں دیتا ہوں۔ترقی کے سفرپرچلنے والے پاکستان کو تباہی کے دہانے پرکھڑا کردیاگیا، عمران خان کے اڈیالہ جیل جانے سے ہم خوش نہیں اگر آپ جیل میں ہو تو اپنی وجہ سے ہوں۔جی ایچ کیو ،کورکمانڈر ہاؤس پرحملے کی بات ایک پاگل ہی کر سکتا ہے،نوازشریف نے بی جے پی کے لیڈر کے منہ سے کہلوایاتھا تمہاری طرح بونگیاں نہیں ماریں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں نوازشریف کو سازش کر کے نکالا گیا ، اس سازش کا حصہ ججز اور جرنیل تھے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کیسے انتخاب سے بھاگ سکتی ہے ہم نے آگ کے شعلوں پر بھی مقابلہ کیا ہے۔ 2013ء میں عوام نے تیسری بار ن لیگ کو حکومت بنا کر دی لیکن نوازشریف کو مدت پوری کرنے نہیں دی گئی حالانکہ نوازشریف قوم اور ملک کو اجالوں کی طرف سے جا رہے تھے ، 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو زیرو کیا ، کاروبار کا پہیہ چلایا، سی پیک لا کر دیا۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ لیکن پھر سوچا گیا کہ نواز شریف کو مقبول نہیں ہونے دینا اور سازش کر کے گالیاں دینے والے عمران خان کو مسلط کیا ، مسلط کرنے والوں نے سوچا نہیں کہ پاکستان کیسے چلے گا ، یہ نہیں سوچا کہ بھارت کہاں سے کہاں جا رہا ہے اور پاکستان کہاں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف 21اکتوبر کو کیوں آ رہے ہیں ، سوال تو یہ ہے کہ ملک کے منتخب وزیراعظم کو جلا وطن کیوں ہونا پڑتا ہے، 2018ء میں افسوسناک تجربہ کیا گیا ، سازش کے تحت غیر سنجیدہ آدمی کو مسلط کیا گیا ، مسلط کرنے والوں نے یہ نہیں سوچا کہ لوگوں کا روز گار کیسے چلے گا ایک بہروپیے کو کینیڈا سے بلا کر پارلیمنٹ کا گھیرائو کیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء نے مزید کہا کہ ملک میں بہت سے تجربات کیے گئے ، الیکشن میں لوگ منتخب نمائندوں کو ووٹ دیتے ہیں ، ہم اسمبلی میں جاتے ہیں باہر اسمبلی کو گھیرائو کر ا دیا جاتاہے ، حکومت کو چلنے نہیں دیا جاتا اور پھر کہا جاتا ہے ہم چور ہیں، چور، آئین شکن وہ ہیں جو حکومتوں کو چلنے نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ منتخب وزرائے اعظم کو جلا وطن کیوں ہونا پڑتا ہے یہ ایک بار نہیں بلکہ بار بارہوا ہے مرضی کے لوگ مسلط کیے گئے، 2018ء میں بھی افسوسناک تجربہ کیا گیا اور مقبول سیاسی قیادت کو داغ داغ کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button