پاکستان

چینی مصنوعات کی بھرمار، پاکستانی انڈسٹری پر دبائو شدت اختیار کرگیا

اس سال کے پہلے 10 ماہ میں چین کی تجارت کا سر پلس 785 ارب ڈالر تک بڑھ گیا تھا جو 2023ء کے مقابلے میں تقریبا 16 فیصد زیادہ ہے

اسلام آباد (کھوج نیوز) ملک بھر سمیت پاکستان میں چینی مصنوعات کی بھر مار سے مقامی انڈسٹری پر دبائو شدت اختیار کرگیا ہے جس کے بعد بڑے بڑے کاروباری حضرات پریشان ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چین کے ہمسایہ ملک پاکستان میں بھی یہ رجحان اسی طرح نظر آ رہا ہے۔ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے بازار سستے چینی سامان سے بھرے ہوئے ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں دکانوں اور اسٹورز کے ساتھ ساتھ آن لائن اسٹورز بھی صارفین کو چینی مصنوعات بیچنے کی سر توڑ کو ششیں کر رہے ہیں۔ چینی اشیا کے سستے داموں دستیابی کے لیے آن لائن اشتہارات میں بھی اضافہ ہوا ہے خاص طور پر فیس بک، دراز، شاپ ہائیو، ٹیلی مارٹ اور ہوم شاپنگ جیسے پلیٹ فارمز نے چینی مصنوعات تک صارفین کی رسائی کو مزید وسعت دی ہے۔ اس ٹرینڈ کی ایک مثال پاکستانی مارکیٹس میں الیکٹرک گاڑیوں، ٹرائی سائیکلوں اور سائیکلوں کی ہر جگہ موجودگی ہے۔ ان چینی گاڑیوں کی قیمتیں بہت کم ہیں۔

کراچی کی مارکیٹ میں ایک الیکٹرک ٹرائی سائیکل کی مالیت (1500ڈالر) چار لاکھ 15 ہزار سے زائدہے جب کہ ای بائیک کی قیمت 649 سے 685 ڈالر (ایک لاکھ 80 سے 90 ہزار روپے) کے درمیان ہے۔ چین کی مشہور ای-کامرس کمپنی علی بابا نے چین میں چار پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی فہرست اور ان کی قیمتیں اپ لوڈ کی ہیں۔ چین میں الیکٹرک کار کی قیمت اس کی خصوصیات، ڈیزائن اور فیچرز کے حساب سے 400 سے 80 ہزار ڈالر کے درمیان ہوتی ہیں۔ اگرچہ چینی اشیا طویل عرصے سے پاکستانی مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں لیکن اب ان کی وافر تعداد اور اقسام آ رہی ہیں جس سے پاکستان کے کاروباری منظر نامے میں ایک ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ پاکستانی صنعتوں کو چینی سامان کی بے قابو آمد و رفت پر تشویش ہے۔ لیکن وہ اس بات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ چین کے مفادات کی خلاف ورزی ان کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button