کون سی پارٹی غلط کون سی درست؟ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا
وہ لکھتے ہیں کہ مانا کہ کھلاڑیوں نے 9مئی کو پہاڑی غلطی کی۔ مگر کیا اس کے بدلے میں ساری پی ٹی آئی کو ماردیا جائے؟

لاہور ( خصوصی رپورٹ )کون سی پارٹی غلط کون سی درست؟ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا،وہ لکھتے ہیں کہ مانا کہ کھلاڑیوں نے 9مئی کو پہاڑی غلطی کی۔ مگر کیا اس کے بدلے میں ساری پی ٹی آئی کو ماردیا جائے؟ کیا یوتھ اور مڈل کلاس کے جذبات پر مشتمل اس پارٹی کو دفن کردیا جائے؟یہ نہیں ہوسکتا کہ نونی جیل میں جائیں تو وہ ہیرو اور اگر انصافی جیل بھیجے جائیں تو وہ زیرو۔ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہونے چاہئیں، یہ کہنا کہ میرا کتا ٹامی اور تمہارا کتا، کتا۔ یہ نہ انصاف ہوگا نہ جمہوریت۔ 9مئی کھلاڑیوں کی بہت بڑی غلطی سہی مگر کیا کسی سیاسی جماعت نے اس سے پہلے کوئی غلطی نہیں کی ؟سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے "غلطیاں "گنوا دیں۔
اپنے بلاگ بعنوان "تسی اُچے، اَسی قصوری!!” میں سہیل وڑائچ نےلکھا ہے کہ آج کل (ن) لیگ کے پالیسی ساز، ترجمان اور منشور کمیٹی کے یک و تنہا چیئرمین جناب عرفان صدیقی کے ملک بھر کے روزناموں میں شائع ہونے والے تازہ خیالات سے لگتا ہے کہ جیسے (ن) انقلاب فرانس یا انقلاب روس کے بعد برسراقتدار آنے والی ہے اس لئے رد انقلاب کے ولن کھلاڑی خان اور اس کے ساتھیوں کو معافی نہیں دے گی۔ ان کے خیال میں کھلاڑی خان کا جرم اس قدر ناقابل معافی ہے کہ فی الحال’’ مٹی پاؤ‘‘ کی بات کرنا ہی فضول ہے۔ کھلاڑی خان نے نونیوں کو جیلوں میں بند رکھا ہے زیادتیاں کی ہیں لیکن کیا اس ردعمل میں وہی کچھ کرنا جائز ہے؟ایسا کرنا جمہوریت نہیں انتقام کا تسلسل ہوگا۔مانا کہ کھلاڑیوں نے 9مئی کو پہاڑی غلطی کی۔ مگر کیا اس کے بدلے میں ساری پی ٹی آئی کو ماردیا جائے؟ کیا یوتھ اور مڈل کلاس کے جذبات پر مشتمل اس پارٹی کو دفن کردیا جائے؟
اپنے بلاگ میں سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ کہ 9مئی کھلاڑیوں کی بہت بڑی غلطی سہی مگر کیا کسی سیاسی جماعت نے اس سے پہلے کوئی غلطی نہیں کی، جیالوں نے پی آئی اے کا جہاز اغوا ءکرکے غلطی نہیں کی تھی، نونیوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کرکے غلطی نہیں کی تھی؟ کھلاڑی نے جنرل باجوہ کو میر جعفر کہا تھا تو نون خان نے بھی گوجرانوالہ جلسے میں جنرل باجوہ اور فیض حمید کے نام لئے تھے ، جیالے خان زرداری نے بھی تو اسلام آباد میں جنرل راحیل شریف کو کھلم کھلا انتباہ کیا تھا۔مانا کھلاڑی خان کی غلطی بڑی تھی اس سانحہ کے ذمہ داروں کو سزا ضرور دیں مگر ساری جماعت کو سزا دینا کہاں کا انصاف اور کہاں کی جمہوریت ہوگی؟ہتھیار بکف عرفان صدیقی صاحب سے یہ گلہ بھی بنتا ہے کہ جب طالبان پاکستان کے معصوم بچوں کے گلے کاٹ رہے تھے، عورتوں کو سرعام کوڑے مار رہے تھے اور پاک فوج کے جوانوں کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیل رہے تھے تو آپ ان خونخواروں کے ساتھ صلح صفائی کی کمیٹی کے سربراہ بن کر ان سے مذاکرات کرنے ان کے دربار پر پہنچ گئے تھے وہ ایک دہشت گرد اور مسلح گروہ تھا جس کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے تھے مگر آپ ان سے مذاکرات کرنے میں فخر کرتے تھے اور آج دوسری طرف پاکستان کی ایک غیر مسلح سیاسی جماعت ہے جس کےساتھ بات کرنے کو آپ گناہ کبیرہ گردان رہے ہیں، یہ کھلا تضاد نہیں تو اور کیا ہے؟ پاکستان کے آئینی اور جمہوری ملک ہونے کے سبب ہم سب کا فرض ہے کہ سب کے لئے ایک جیسے اصول وضع کریں۔
جب قابل احترام صدیقی صاحب کو غلط طور پر ایک دو روز کے لئے گرفتار کیاگیا تو اہم اہل صحافت نے ہاہا کار مچادی آپ نے خود اپنی گرفتاری کے عمل کو ’’قلم کو ہتھکڑی‘‘ کا نام دیا اور اپنی وہ تصویر بھی عام کی جس میں ہتھکڑی لگے ہاتھوں میں قلم نظر آ رہا ہے، یہ واقعی ’’ظلم عظیم‘‘ تھا مگر کیا ارشد شریف کا قتل، عمران ریاض کی گمشدگی اور زبان بندی، چودھری فواد کے سر پر کالی ٹوپی پہنا کر ہتھکڑیوں میں عدالت لانا صحافت کو ہتھکڑی یا سیاست کو ہتھکڑی نہیں۔
اپنے بلاگ کے آخر میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ یہ قصور وار صحافی آپ کے ساتھ ہونے والے سلوک کو بھی ناروا سمجھتا تھا اور جو کچھ آج ہو رہا ہے اسے بھی ناروا سمجھتا ہے۔ نواز شریف کے خلاف ججوں نے تعصب اور بغض و عناد کی بناء پر فیصلہ سنایا تو میں نے ان می لارڈز کا نام لے کر ان کے فیصلوں کو مسترد کیا آج بھی اگر بغض و عناد اور نفرت و تعصب کی بنیاد پر فیصلے آئیں گے تو سب کو انہیں مسترد کرنا چاہیے یہ نہیں ہوسکتا کہ نونی جیل میں جائیں تو وہ ہیرو اور اگر انصافی جیل بھیجے جائیں تو وہ زیرو۔ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہونے چاہئیں، یہ کہنا کہ میرا کتا ٹامی اور تمہارا کتا، کتا۔ یہ نہ انصاف ہوگا نہ جمہوریت۔ اور یاد رکھیں کہ اگر لڑنے سے نہ رکے تو پھر آپ کا مقدر بھی مرنا ہوگا۔ انصافیوں کو تو نہ مار سکو گے کل نونیوں کی باری بھی ضرور آئے گی، یہی قدرت کا اٹل فیصلہ ہے …!