پاکستان

ہمارے منصفین اعلٰی اور تحفے تحائف

لاہور(کھوج ویب ڈیسک ) جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کے علاوہ کس کس چیف جسٹس نے گفٹ لیے اور کس کس نے انکار کیا ؟ اس حوالے سے تمام حقائق منظر عام پر آگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نیہانگ نے بتایا کہ میں اس وقت جوڈیشل کمیشن کا ممبر تھا میں جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کو جتنا بھی مہنگا تحفہ خریدیں ان کے شایان شان نہیں ہوگا کیونکہ وہ جتنی بڑی شخصیت ہیں اور جتنے اصول پسند انسان ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ بار کونسل کا فیصلہ تھا میرا ذاتی فیصلہ نہیں تھا ان کے گفٹ کے لئے جو پیسے ادا کیے گئے تھے وہ بار کونسل کی طرف سے ادا کیے گئے تھے میں صرف اس میں کوآرڈینیٹ کر رہا تھا ۔ ان کے لئے جو گفٹ خریدا گیا تو اس کی مالیت تقریباً3لاکھ 30ہزار روپے تھی اس سے پہلے بھی اسی طرح کے اور اتنی ہی مالیت کے گفٹ مختلف چیف جسٹس صاحبان کو دیئے گئے تھے اس لیے ہم نے سمجھا کہ ہم قاضی صاحب کیلئے بھی اتنا ہی مہنگا تحفہ خرید کر دیا جائے جو دوسرے چیف جسٹس صاحبان کو دیئے گئے تھے

انہوں نے مزید بتایا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کو اسی برانڈ اور اس طرح کا ہی بلکل ایک جگہ سے ہی خرید کر دیا گیا تھا ہم نے یہ گفٹ لاہور کے مشہور شاپنگ مال الفتح سے خریدا تھا وہاں پر اس سے بھی بہت زیادہ مہنگے مہنگے گفٹ ہوتے ہیں لیکن جو میں قاضی کیلئے خریدا وہ ان کے لئے بہتر لگا اس لیے یہ گفٹ خریدا گیا تھا۔ غلام سرور نیہانگ کا کہنا تھا کہ جب ہم نے جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کو گفٹ دیا تو انہوں نے یہ گفٹ رکھنے سے انکار کر دیا تھا جبکہ جسٹس گلزار احمد نے گفٹ لینے کے بعد روایتی انداز میں شکریہ ادا کیا اور میرے خیال میں انہوں نے نا تو گفٹ واپس کیا اور نا ہی پنجاب بار کونسل کو کوئی خط لکھا نا اس پر کوئی اعتراض کیا تھا ۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ جب جسٹس فائز عیسیٰ قاضی نے گفٹ لینے سے انکار کیا تو ہمیں چھوٹا سے جھٹکا تو لگا تھا کہ ہم بار کونسل نے بڑی محبت سے اور عقیدت و احترام سے ان کے لئے گفٹ خریدا تھا لیکن جب انہوں نے اس کی ترجیح پیش کی تو ان کا کہنا تھا کہ میں رولز کے مطابق صرف 30ہزار سے زیادہ کا گفٹ رکھنے کا مجاز نہیں ہوں میں نے ایک مثال دینی ہے اور میں اس کو ہر حال میں واپس کروں گا یا پھر توشہ خانہ میں رکھوں گا ۔

غلام سرور کا مزید کہنا تھا کہ جو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گفٹ کو سپریم کورٹ کے میوزیم میں رکھ کر جو مثال قائم کی ہے یہ آنے والے وقت میں ناصرف جوڈیشری کیلئے بلکہ جو دوسرے حکمرانوں کیلئے بھی ہے۔ اس کو فالو کیا جانا چاہیے جس کو جو بھی گفٹ ملے وہ ان کو ان کی ذات کے لئے نہیں دیا جاتا بلکہ اس عہدہ کو دیا جاتا ہے جس پر وہ فائز ہوتا ہے اور عہدہ کو دیا جانے والے گفٹ کا تقاضا یہی ہوتا ہے کہ وہ گفٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا جائے جیسا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے کیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button