یہاں محنت کا صلہ ملتا ہے وہاں گولی،صحافی مظہر عباس نے لندن میں مقیم پاکستانیوں کے دکھ بیان کردئیے
مظہرعباس نےایک بلاگ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان کی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ زندگی میں پہلی بار ’لندن‘ آنےکا اتفاق ہوا تو اندازہ ہوا کہ اپنےکراچی میں کتنی ’آزادی‘ ہے۔ ہر قانون توڑنےکی یہاں تو پابندیاں ہی پابندیاں ہیں
کراچی(ویب ڈیسک) معروف صحافی اورتجزیہ کارمظہرعباس نےایک بلاگ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان کی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ زندگی میں پہلی بار ’لندن‘ آنےکا اتفاق ہوا تو اندازہ ہوا کہ اپنےکراچی میں کتنی ’آزادی‘ ہے۔ ہر قانون توڑنےکی یہاں تو پابندیاں ہی پابندیاں ہیں ۔کبھی اپنےپاکستانی بھائیوں کو اس طرح کی پابندیوں میں جکڑا نہیں دیکھا۔ ایک ہمارا پیارا ملک ہے جہاں چاہو گاڑی کھڑی کردو، جدھر چاہو کچرا پھینک دو۔ حسرت ہی رہی ایک دو بار کے علاوہ گاڑی کے ہارن سننے کی۔ دوستوں نے بتایا کہ یہاں تو ذراسی خلاف ورزی پر گھر پر محبت نامہ ’ٹکٹ‘ کی صورت میں مل جاتا ہے کبھی سو پائونڈ کبھی دو سو۔ سچ تو یہ ہے کہ قومیں ڈسپلن سے پہچانی جاتی ہیں بس حیرت ہوئی تو اس بات کی کہ ہماری ’سیاسی اشرافیہ‘ کا یہ ایک طرح سے ’آبائی شہر‘ ہے وہ اکثر یہیں پائے جاتے ہیں ماسوائے دورئہ حکمرانی کے تو بس تھوڑے سے قوانین اور طرز حکمرانی وہاں جیسے اپنے ملک میں بھی نافذ کرکے دیکھ لیں یقین جانیں بڑا مزا آئے گا عین ممکن ہے آپ لوگ پاکستان میں ہی رہنا شروع کر دیں۔
کہانی تو ایک کوئٹہ کے نوجوان عارف کی بھی خاصی دردناک ہے جو پچھلے 20سال سے لندن میں ٹیکسی چلاتا ہے اور مطمئن ہے گو کہ بلوچستان کی خوشبو آج بھی یاد آتی ہے۔ ’’کیا کروں مظہر بھائی، میرے خاندان کے دو درجن سے زائد لوگ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں مارے گئے۔ یہاں محنت کا صلہ ملتا ہے وہاں گولی، یہاں میرے بیوی، بچوں کا خیال ریاست ماں جیسا رکھتی ہے وہاں گودیں اُجڑ گئیں۔ میں کوئی سیاسی آدمی نہیں ہوں پر حقیقت تو یہی ہے۔‘‘